ملک اشرف : لاہور ہائیکورٹ میں ٹرائل کورٹس میں جمع نہ ہونے والے مقدمات کے متعلق سماعت ہوئی۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور ، پراسیکیوٹرجنرل پنجاب سمیت دیگر افسران عدالت پیش ہوئے۔ عدالت نے آئی جی کو راضی نامہ والے مقدمات کی تفصیلی رپورٹ 11 ستمبر کو جمع کروانے کا حکم دے دیا ۔ عدالت نے راضی نامہ اور چالان جمع نہ ہونے والے دولاکھ 42 ہزار مقدمات بارے بھی آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرلی.
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم ، ملزم عمران علی کی درخواست ضمانت کے متعلق سماعت کی،آئی جی ڈاکٹر عثمان انور سمیت پولیس افسران ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل مائدہ صوبیہ کے ہمراہ پیش ہوئے ، ڈی آئی جی لیگل اویس ملک سمیت دیگر بھی افسران موجود تھے ، چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آئی جی صاحب تشریف لے آئیں ہیں ، آپ نے دیکھا کہ پنجاب میں کیا صورت حال ہے، آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ تین لاکھ 62 ہزار مقدمات کے چالان ٹرائل کورٹس میں جمع ہی نہیں ہوئے۔
آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ چالانوں کے معاملہ پر ریگولر میٹنگز ہوئی ہیں ، اس میں مزید کمی آئی ہے، اس وقت تین لاکھ 62 ہزار کا فگر کم ہوکر 2 لاکھ 42ہزار رہ گیا ہے، ہم نے اس کے ایس او پیز بنائے ہیں ، غفلت وکرمے والے11800 ملازمین کو شوکاز نوٹس جاری کیے ہیں ، 500 تفتیشیوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کئے ہیں ،چیف جسٹس نے استفسار کیا جن کے چالان جمع نہیں ہوئے وہ دو لاکھ بیالیس ہزار والے مقدمات کس نوعیت کے ہیں ، آئی جی پنجاب نے جواب دیا ہم نے دو مختلف کٹیگریز بنائی ہیں ، ایک وہ جن میں ملزمان گرفتار ہوئے دوسرے جن میں نہیں ہوئی ، بجلی کے مقدمات کی وجہ سے ایف آئی آرز میں اضافہ ہوا ہے، پچھلے سال لاہور میں 59 ہزار اور فیصل آباد میں 68 ہزار بجلی چوری کے مقدمات درج ہوئے ، عدالت سے استدعا ہے کہ پی آئی ٹی بی کو حکم دیں کہ وہ پولیس سٹیشن ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم اور پراسیکیویشن کا ریکارڈ یکجا کردے ، آچیف جسٹس عالیہ نیلم نے آئی جی پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کیا یہ کام عدالت نے کرنا ہے ؟، یہ تو گورنمنٹ کا کام ہے، چیف جسٹس عالیہ نیلم یہ عدالت ہے گورنمنٹ آف پنجاب نہیں ہے ، آئی جی پنجاب نے کہا آپ نے چالانوں کے جمع کروانے کے متعلق جو حکم دیا ، اس سے بہتری آئی ، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے آئی جی پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہ چلیں آپ کی جو استدعا ہے وہ رجسٹرار کے ذریعے حکومت تک پنچادیں گے ،پولیس کے کردار کی وجہ ہم لوگوں کو زیرالتواء کیسز کی تعداد غلط بتاریے تھے ، عدالت نے آئی جی پنجاب کو جمع نہ ہونے والے اور راضی نامہ والے مقدمات کی رپورٹس پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 11 ستمبر تک ملتوی کردی۔