ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ میں بچے کی بازیابی کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ،آر پی او شیخوپورہ اطہر اسماعیل ،ڈی پی او شیخوپورہ بلال ظفر شیخ عدالت میں پیش ہوئے۔
بچے کی لے پالک ماں کا کمرہ عدالت میں ڈی پی او شیخوپورہ بلال ظفر شیخ پر آفس میں دھکے مارنے کا الزام ہے، دوران سماعت بچے کی لے پالک ماں کمرہ عدالت میں بے ہوش ہوگئی ، عدالت نے ڈی پی او شیخوپورہ پر بچے کی بازیابی کیلئے کئے گئے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے آر پی او شیخوپورہ کو بچے کی بازیابی کیلئے آئندہ سماعت تک مہلت دے دی ۔
جسٹس فاروق حیدر نے عظمی بی بی کی اپنے بیٹے کی بازیابی کے متعلق دائر درخواست پر سماعت کی، جسٹس فاروق حیدر نے آر پی او شیخوپورہ اطہر اسماعیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے دیکھا یے سارے معاملات کو، بچہ تا حال نہیں ملا ، آر پی او شیخوپورہ نے جواب دیا کہ میری ا ماں جی سے روازنہ ملاقات ہوتی ہے، سوائے چھٹی کے، اماں جی کو روزانہ کی گئی پیش رفت بارے آگاہ کرتے ہیں ، جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دئیے ک پہلے بچہ اور اب تو اس کا والد بھی مسنگ ہے ، آر پی او شیخوپورہ نے جواب دیا جب بھی اس کے والد کو اپروچ کرتے تھے وہ نہیں ملتا تھا ، پہلے وہ کہتا تھا کہ اس کا بچہ اغوا ہی نہیں ہوا ، بچے کو پہلے چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں داخل کروایا گیا تھا جہاں سے پولیس نے اس کی تصویر حاصل کی ۔
جسٹس فاروق حیدر نے آر ہی او سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس چائلڈ پروٹیکشن بیورو کا ریکارڈ ہے ، آر پی او شیخوپورہ نے جواب دیا جی ریکارڈ موجود ہے ، اکرم جو یہاں سے لے کر گیا اس کا انگوٹھا لگا ہوا ہے ،، اکرم بچے کا حقیقی والد نہیں تھا ، فاضل جج نے ریماکس دئیے بچے کی ماں پہلے ہی قتل ہوچکی ہے، عدالت اور آپ کی ذمہ داری ہے کہ بچے کی بازیابی کے لیے کچھ کریں ،بعض اوقات مخالفین کو یا پولیس کو پھنسانے کے لئے کسی کو غائب کردیا جاتا ہے، اس بات کا بھی جائزہ لیں ،جس کا بچہ گم ہو ،پانی کا گھونٹ پیتا ہے تو وہ بھی نہیں پی پاتا ،اس خیال سے پانی کا گھونٹ نہیں پی پاتا کہ اس کا بچہ ژندہ بھی ہے یا نہیں۔
جسٹس فاروق حیدر نے آر پی او سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے بچے کی بازیابی کے لئے سپیشل ٹیم بھی بنائی ہے ،، آر پی او نے جواب دیا جی بچے کی بازیابی کے لیے سپیشل ٹیم بھی بنائی ہے، ،عدالت نے کیس کی مزید تین اکتوبر تک ملتوی کردی ،عدالتی سماعت کے بعد آر پی او شیخوپورہ نے ہوش میں آنے والی درخواست گزارخاتون کو دلاسہ دیا ،بے ہوش ہونے والی خاتون کو ہائیکورٹ کی ڈسپنسری میں ابتدائی طبی امداد دی گئی اور بعد میں اسے ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کے ذریعے میو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔