حسن خالد ،جنیدریاض،عمراسلم: سڑکیں اور گلیاں زیر آب ، چوک چوراہے تالاب، چند گھنٹوں کی مسلسل بارش سےلاہور وینس بن گیا ، پوش علاقے، نشیبی آبادیاں اور مضافاتی بستیاں پانی پانی ہو گئیں، کوٹ لکھپت، ٹاؤن شپ، جوہر ٹاؤن، ماڈل ٹاؤن، لبرٹی چوک، گلبرگ، گلشن راوی اور سبزہ زار میں پانی جمع، شملہ پہاڑی، ریلوے سٹیشن کے اطراف ، دوموریہ پل، لال پل، فتح گڑھ، تاج پورہ، والٹن روڈ، فیروز پور روڈ پر بھی گھٹنوں گھٹنوں پانی ، ہائیکورٹ احاطے میں پانی، پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کی چھت ٹپکنے سے راہداریوں میں بھی پانی آگیا۔
شہرمیں طوفانی بارش سے نشیبی علاقے پانی پانی ہو گئے، سڑکیں اور گلیاں تالاب کا منظر پیش کرنےلگیں،گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں پانی میں بندا ور گھروں میں پانی داخل ہونے شہریوں کو پریشانی کا سامنا رہا، لاہورمیں علی الصبح آسمان پرکالی گھٹا چھائی اور پھر بادل خوب جم کربرسے، طوفانی بارش نے جل تھل ایک کردیا، ہرطرف پانی ہی پانی، سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہوگئیں، نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا
مسلسل 4 گھنٹےتک جاری رہنے والی بارش سےانڈرپاسز پانی سے بھر گئے، سڑکیں ڈوبنےسے شہریوں کی گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں خراب ہوگئیں، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نےنشیبی علاقوں سےپانی کی جلد نکاسی کا حکم دیا، محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کےدوران وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہے گا۔
واسا کیجانب سے دوگھنٹوں کےاندر اہم شاہراوں سےپانی نکالنے کے دعوے دھرے رہ گئے،مسلسل بارش سے ٹاون شپ ہمدرد چوک میں دودوفٹ پانی جمع ہوگیا جس پرشہریوں نےحکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، بارش سے ٹاون شپ کی اہم شاہرائیں زیر آب آگئیں، بلاک پندرہ اور سولہ بھی گزشتہ بارشوں کی طرح اس بار بھی پانی میں ڈوب گیا، اہل علاقہ کا کہنا ہےکہ سیوریج سسٹم بوسیدہ ہوچکا ہے اب حکامتی نمائندوں کوسنجیدگی سےاس مسئلے کےحل کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ایوب روڈ جہانگیر چوک پربارشی پانی دو فٹ سےزائد جمع ہونےکےباعث شہریوں کی موٹر سائیکلیں خراب ہو گئیں وہیں شہریوں نے ناقص انتظامات پربزدار سرکار پرخوب تنقید کی، شہریوں کا کہناہےکہ بارش کی پیشنگوئی پہلےسے کردی گئی تھی لیکن پھر بھی کوئی انتظامات نہیں کیےگئے۔
صبح سویرے سےہونے والی بارش سے جہاں شہربھر کےعلاقوں میں زیرآب آگئے وہیں ہائیکورٹ کے احاطے میں بھی پانی جمع ہوگیا، واسا اور دیگرمتعلقہ اداراوںکی جانب سےفوری پانی کی نکاسی کےلیے انتظام نہ ہو سکا، وکلا اور سائلین کوعدالت تک پہنچنے کیلئےبارشی پانی میں سےگزرنا پڑا، ہائیکورٹ کے افسروں اور اہلکاروں کو بھی اپنی اپنی پرانچ میں شدید دشواری کا سامنا رہا۔