ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایران نے اسرائیل کو جنگ بندی کی پیشکش کر دی

Abbas Iraqchi, Beirut, Hezbollah, Israel war, ceasefire proposal
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:   ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ علاقائی جنگ بندی کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، ساتھ ہی تل ابیب کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر اس نے ایران پر حملہ کیا تو تہران سخت جواب دے گا۔

عباس عراقچی کا یہ تبصرہ جمعہ کے روز اس وقت آیا جب وہ لبنانی حکام سے ملاقاتوں کے لیے بیروت میں تھے۔ ان کا یہ دورہ تیزی سے بڑھتے ہوئے حملوں کے سلسلے کے تازہ ترین واقعات کے تین دن بعد ہوا ہے.


لبنان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بیری سے ملاقات کے بعد  عباس عراقچی نے کہا کہ "اگر اسرائیلی ادارے نے ہمارے خلاف کوئی اقدام کیا تو ہمارا جوابی اقدام پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگا۔"

منگل کو ایران نے اسرائیل پر  سینکڑوں بیلسٹک میزائل فائر کئے تھے۔ ایران کا کہنا ہے کہ یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ، حماس اور ایرانی اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) کے سینیئر شخصیات کی ہلاکتوں، بشمول حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ، اور لبنان میں بڑھتے ہوئے حملوں کا بدلہ ہے۔ اب امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل بھی اپنی زمین پر ایران کے براہ راست خطرناک حملوں کا جواب دینے کی تیاری کر رہا ہے جس کے متعلق ایرانی قیادت خبردار کر رہی ہے کہ یہ حملہ ہوا تو وہ گزشتہ حملے سے زیادہ بڑے حملوں کے ساتھ اسرائیل کو جواب دے گی۔ 

عباس عراقچی نے کہا کہ بمباری کا نشانہ بنے بیروت شہر میں ان کی موجودگی حزب اللہ کے لیے ایران کی حمایت کا ثبوت ہے اور لبنان میں جنگ بندی کی حمایت کا اظہار  ہے، جو کہ غزہ میں بیک وقت اسرائیلی جنگ بندی پر منحصر ہے۔

عباس عراقچی نے کہا کہ "ہم جنگ بندی کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، بشرطیکہ پہلے لبنانی عوام کے حقوق کا احترام کیا جائے اور اسے حزب اللہ کی طرف سے قبول کیا جائے، اور دوسرا یہ کہ یہ جنگ بندی غزہ میں جنگ بندی کے ساتھ ساتھ ہو۔" 

عراقچی نے منگل کے ایرانی میزائل حملوں کے حوالے سے کہا کہ اسرائیل کے برعکس، جو رہائشی علاقوں کو نشانہ بناتا ہے، ہم نے صرف فوجی مراکز پر حملہ کیا۔ "ہم حملے جاری رکھنے کا ارادہ نہیں رکھتے جب تک کہ اسرائیل کی حکومت اپنے حملے جاری رکھنے کا  راستہ منتخب نہ کرے۔"

آیت اللہ خامنہ ای کا جمعہ کا خطبہ

ایرانی دارالحکومت تہران میں ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعہ کی نماز کی امامت کی اور تقریر کی جس میں انہوں نے اسرائیل پر ملک کے حالیہ میزائل حملے کی تعریف کی اور کہا کہ ضرورت پڑنے پر ایران مزید حملے کرنے کے لیے تیار ہے۔

ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے ڈپٹی کمانڈر علی فدوی نے بھی ان جذبات کی بازگشت کی اور خبردار کیا کہ ایران اسرائیل کے تمام "توانائی کے ذرائع، اسٹیشنز،  ریفائنریز اور گیس فیلڈز" کو نشانہ بنائے گا۔

ایران کی نیم سرکاری مہر خبررساں ایجنسی نے جمعہ کے روز فدوی کے حوالے سے بتایا کہ '' اسرائیل کے پاس تین پاور پلانٹس اور کئی ریفائنریز ہیں اور ہم ایک ہی وقت میں ان پر حملہ کر سکتے ہیں۔''

ایک دن پہلے، ایران نے اسرائیل کے قریبی اتحادی، امریکہ کو قطر کے ذریعے ایک بالواسطہ پیغام بھیجا، جس میں کہا گیا کہ ایران کے خلاف کسی بھی اسرائیلی حملے کا "غیر روایتی جواب" ملے گا جس میں اسرائیلی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانا بھی شامل ہے۔