سٹی42: ایرانی آئل ٹینکرز ایران کے سب سے بڑے آئل ایکسپورٹ ٹرمینل جزیرہ خرگ سے دور چلے گئے ہیں۔ ایران کے سب سے اہم خام تیل کے برآمدی انفراسٹرکچر پر اسرائیل کے حملے کے خدشے کے پیش نظر ایران نے اپنی تیل کی تنصیبات کے دفاع کا اضافی انتظام شروع کر دیا ہے۔ جزیرہ خرگ کی بندرگاہ آئل ٹینکرز سے مکمل خای ہو گئی ہے اور سینکڑوں بحری جہاز وہاں سے غائب ہو گئے ہیں۔
سی این بی سی کی رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹ امیجز اور ٹینکرز کی نقل و حرکت سے باخبر رہنے والی کمپنیوں نے سینکڑون ایرانی آئل ٹینکروں کو جزیرہ خرگ سے دور ہٹتے ہوئے دریافت کیا ہے۔ ایران جزیرہ خرگ سے اپنی تیل کی تمام برآمدات کا تقریباً 90 فیصد ہینڈل کرتا ہے۔
ٹینکر ٹریکرز ڈوٹ کوم TankerTrackers.com نے جمعرات کو دیر گئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر پوسٹ کیا، "ایسا لگتا ہے کہ نیشنل ایرانی ٹینکر کمپنی (NITC) اسرائیل کی طرف سے کسی یقینی حملے سے خوفزدہ ہے۔"
ٹینکر ٹریکرز ڈوٹ کوم نے کہا، "ان کے خالی VLCC سپر ٹینکرز نے ملک کے سب سے بڑے آئل ٹرمینل، خرگ آئی لینڈ کو خالی کر دیا۔"
بحری جہازوں کی نقل و حرکت سے باخبر رہنے کی سروس نے نوٹ کیا کہ "خام تیل کی لوڈنگ جاری ہے، لیکن تمام اضافی خالی شپنگ صلاحیت کو جزیرہ خرگ کی بندرگاہ کے اس حصہ سے ہٹا دیا گیا ہے جہاں آئل ٹیکرز لنگر انداز ہوتے ہیں۔"
ٹینکر ٹریکرز ڈوٹ کوم نے کہا کہ 2018 کی پابندیوں کے دور کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ہم ایسا کچھ دیکھ رہے ہیں۔
نشریاتی ادارہ سی این بی سی کے مطابق دو ہفتے پہلے یورپی خلائی ایجنسی کے کوپرنیکس سینٹینیل-1 مشن کے ذریعے حاصل کی گئی سیٹلائٹ کی تصویر میں خرگ جزیرے کے ارد گرد کے پانیوں میں بہت سے بڑے کروڈ آئل کیریئرز کو دکھایا گیا تھا۔ لیکن 3 اکتوبر سے اسی علاقے کی سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کے سب سے اہم آئل ایکسپورٹ ٹرمینل کے ارد گرد کوئی ٹینکر نہیں دیکھا جا سکتا۔
جزیرہ خرگ سے خالی جہاز رانی کی گنجائش کو ہٹانے سے پتہ چلتا ہے کہ ایران اپنے تیل کے بنیادی ڈھانچے پر اسرائیلی حملے کے لیے تیار ہو رہاہے۔
تیل کی قیمتوں میں جمعہ کے روز مزید ڈیڑھ فیصد اضافہ
تیل کی منڈی اس ہفتے کے شروع میں اسرائیل پر ایرانی میزائل حملے پر اسرائیلی ردعمل کا انتظار کر رہی ہے۔ جمعہ کے اوائل میں تیل کی قیمتوں میں 1.5 فیصد کا اضافہ ہوا اور مشرق وسطیٰ میں دوبارہ پیدا ہونے والے تناؤ کے درمیان ہفتہ وار فائدہ حاصل کرنے کے راستے پر ہے۔
زیادہ تر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اوپیک کی اضافی صلاحیت، جو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں مرکوز ہے، ایرانی سپلائی کے نقصان کی تلافی کے لیے کافی ہوگی۔ لیکن بڑا مسئلہ آبنائے ہرمز میں غیر معمولی کشیدگی اور جنگی صورتحال ہے جس کی موجودگی مین سعودی تیل کی بیرونی دنیا کو ترسیل میں بھی سنگین مسائل آ سکتے ہیں۔
مشرق وسطیٰ سے سپلائی میں اس سے بھی زیادہ اہم رکاوٹ تیل کی قیمتوں کے تین ہندسوں میں پہنچنے کا باعث بن سکتی ہے۔ لیکن فی الحال تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ خطے کے دیگر پیداواری اداروں میں تیل کے بنیادی ڈھانچے پر حملے یا آبنائے ہرمز کی بندش کم امکانی واقعات ہیں۔