احمد منصور: چمن بارڈر پر تعینات افغان سنتری نے پاکستان سے افغانستان پیدل داخل ہونے والوں پر بلااشتعال فائر کھول دیا۔ بارہ سالہ بچے سمیت دو معصوم پاکستانی شہید ہو گئے اور ایک بچہ زخمی ہو گیا۔ پاکستان کا واقعہ پر افغانستان سے شدید احتجاج، دو پاکستانی شہریوں کو شہید کرنے کے ذمہ دار شخص کو پاکستان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
پاکستان سے پیدل بارڈر کراس کرنے والے پر امن شہریوں پر افغان ملازم کی بلا اشتعال فائرنگ کا واقعہ بدھ کی شام چار بجے چمن بارڈر کراسنگ کے فرینڈ شپ گیٹ پر پیش آیا۔
فائرنگ کے اس واقعہ کے بعد چمن بارڈر پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان معمول کی آمد و رفت معطل ہو گئی۔
آئی ایس پی آر نے اس واقعہ کے حوالے سے بیان میں کہا کہ معصوم مسافروں کی موجودگی میں جانی نقصان سے بچنے کے لی پاکستانی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے سے گریز کیا گیا۔
اس واقعہ میں شہید ہونے والےافراد کے جسد خاکی ڈی ایچ کیو چمن منتقل کر دیئے گئے۔زخمی بچے کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کا علاج جاری ہے۔
اس واقعہ کے فوراً بعد پاکستانی حکام کی جانب سے افغان حکام سے رابطہ کر کے انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور لاپرواہ عمل کی انکوائری کا مطالبہ کیا گیا۔ آئی ایس پی آر نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان نے اپنے شہریوں پر فائرنگ کرنے کے ذمہ دار سنتری کو پاکستانی حکام کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیاہے۔
آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا کہ توقع ہے افغان عبوری حکومت اپنے سیکیورٹی اہلکاروں کوکنٹرول کرے گی۔مستقبل میں ایسے واقعات سےبچنےکےلیے نظم وضبط یقینی بنایاجائے۔ پاکستان مثبت وتعمیری باہمی تعلقات کےلیے پرعزم ہے۔ایسے ناخوشگوارواقعات سے دو طرفہ بہتر تعلقات کی سنجیدہ کوششوں کو نقصان پہنچ سکتاہے۔