خبردار! پاس ورڈ لگاتے ہوئے احتیاط کر یں

4 Oct, 2023 | 01:37 PM

ویب ڈیسک :پاس ورڈ چاہے سوشل میڈیا ایپ کا ہو یا ٹیلی فون کا، اس کو رکھتے ہوئے اکثر لوگ ایسے پاس ورڈ رکھتے ہیں جس کا خمیازہ پھر بعد میں ان کوبھگتنا پڑتا ہے اور وہ ہیکزز کا نشانہ بن جاتے ہیں۔

 ماہرین کا کہنا ہے کہ پاس ورلڈ طویل ہونا چاہئے اور آسان نہیں ہونا چاہئے تاکہ کوئی اس کو ہیک نہ کرسکے۔ اکثر لوگ اپنا پاس ورڈ یاد رکھنے کیلئے کسی مشہور نام یا پھرعام طور پر استعمال کی جانے والی ہندسوں یا حرفوں کی ترتیب رکھتے ہیں لیکن ایسے پاس ورڈ ہیکرز کا بآسانی شکار ہوجاتے ہیں اس لیے ماہرین نے پاس ورڈز بناتے وقت 5 ایسی ہی غلطیوں کی نشان دہی کی ہے جس سے بچ کر ایک محفوظ پاس ورڈ بنایا جا سکتا ہے۔

 بہت سے لوگ آسانی سے یاد رکھا جانے والا مختصر پاس ورڈ بنا لیتے ہیں لیکن آپ کے پاس الفاظ کم از کم 8 کریکٹر یا پھر 10 سے 12 کے درمیان ہونا چاہیے تاہم اگرآپ اپنے بینک اکاؤنٹ کا پاس ورڈ بنا رہے ہیں تو یہ کم از کم 14 سے 16 کریکٹر پر مشتمل ہو۔ یہ دوسری غلطی ہے جو لوگ اپنے پاس ورڈ کو بناتے وقت کرتے ہیں اور ایسا پاس ورڈ 12 کریکٹر پر بھی ہوگا تو محفوظ نہیں رہے گا۔ جیسے 123456789012 یا پھراے، بی، سی، ڈی، ای، ایف، جی، ایچ، آئی، جے، کے، ایل اور ایم کو ہیکرز آسانی سے ہیک کر لیتے ہیں۔ بہت سے لوگ ایک بار بنایا گیا اپنا پاس ورڈ تبدیل نہیں کرتے جو ایک بڑی غلطی ہے۔

بہت سے لوگ مشکل پاس ورڈ بنا تو لیتے ہیں لیکن اسے یاد رکھنے کے لیے کسی صفحے پر لکھ کر ڈیسک پر چپکا دیتے ہیں اور کچھ اسے اپنی نوٹ بک پر لکھ لیتے ہیں۔ اگرچہ ہیکرز شاید اسے نہ دیکھ سکیں لیکن آپ کے دوست احباب اسے باآسانی استعمال کرسکتے ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ نوٹ بک پرلکھنے کے لیے اپنے پاس ورڈ کو پاس ورڈ منیجر میں لکھیں جو آپ کے پاس ورڈ کو سٹور اور لاک کرتا ہے۔

 ماہرین کی رائے ہے کہ   اپنا پاسورڈ آن لائن کہیں پر بھی محفوظ نہ کریں، یہاں تک کہ ای میل ایڈریس کے ڈرافٹس میں بھی نہیں۔ جب آپ گوگل کروم یا براؤزر پر لاگ اِن ہوتے ہیں تو وہ آپ کو سیو پاسورڈ کا آپشن دیتا ہے، اس سیو بالکل نہ کریں بلکہ ناٹ سیوڈ کا آپشن سیلیکٹ کریں۔ سب سے اہم بات ٹو سٹیپ ویری فیکشن ہے  اس کو لازمی لگائیں اور  اپنا پاسورڈ ہر 2 یا 3 ماہ بعد لازمی تبدیل کریں، سالوں ایک ہی پاسورڈ چلانے سے گریز کریں۔

مزیدخبریں