سٹی42: لندن میں نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کی اچانک ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔
دونوں رہنماوں کے درمیان تنہائی میں ملاقات ہوئی ہی نہیں، شاہد خاقان عباسی نے میاں نواز شریف کو پاکستان واپسی سے روکنے کی کوشش کی لیکن نواز شریف نے یہ کہہ کر معذرت کر لی کہ میں فیصلہ کر چکا ہوں۔
میاں نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کی ملاقات میں عرفان صدیقی بھی موجود تھے۔
نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کی ملاقات میں دونوں دوستوں کے درمیان پائی جانے والی دراڑ کو پر کرنے کے حوالے سے کوئی بریک تھرو نہیں ہوا ۔نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کی ون ٹو ون ملاقات ہو ہی نہ سکی۔
ملاقات کے دوران شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف کی اکیس اکتوبر کو وطن واپسی کے پروگرام کی مخالفت کی اور اس حوالے سے اپنا نکتہِ نظر بیان کیا۔ ان کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ عباسی صاحب میں فیصلہ کر چکا ہوں۔آپ مجھے جانتے ہیں آپ میرے جیل کے ساتھی ہیں میں جیلوں اور مقدمات سے نہیں ڈرتا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ میاں صاحب پاکستان واپسی سے قبل آپ عدالتوں میں اپنی بے گناہی ثابت کریں ،عدالتی جنگ لڑیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کے ساتھ میاں نواز شریف کی ملاقات عملاً بے نتیجہ رہی۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے لندن میں میاں نواز شریف سے ملاقات کے بعد کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) میں کوئی اختلافات نہیں ہیں اور نواز شریف سیاست میں ان کے بھائی، رہنما اور دوست ہیں اور وہ جب بھی ملتے ہیں ایک دوسرے سے مشورہ کرتے ہیں۔
مسلم لگ نون سے الگ ہو کر نئی پارٹی بنانے کے حوالہ سے افواہوں کے متعلق سوالات کے جواب میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وہ
کوئی پارٹی نہیں بنا رہے، انہوں نے کہا کہ میں نے یہ کہا ہے کہ نئی پارٹی کی ضرورت ہے اور یہ بنے گی بھی کیونکہ پچھلے تین سال میں تمام پارٹیاں اقتدار میں رہ چکی ہیں اور کسی سے مسائل حل نہیں ہوئے۔آج بھی ان کے پاس وقت ہے کہ جاگیں اور آگے کے راستے کا تعین کریں تو کسی نئی پارٹی کی ضرورت نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کسی کے نیچے کام نہ کرنے والی بات نہیں میں ہر کام کرنے کے لئےتیار ہوں، سیاست کا ایک طریقہ ہوتا ہے۔ سیاست میں جب ایک جنریشنل تبدیلی آ جائے، ہم میاں نواز شریف کے ساتھی ہیں، جب وہ پارٹی کے لیڈر نہ ہوں یا ایکٹو نہ ہوں تو پھر کم از کم میرے لئے کسی اور کے ساتھ کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ نہ اُس شخص کے لئے ہتر ہوتا ہے نہ میرے لئے اچھا ہوتا ہے۔ہم نے ماضی میں بہت سی جماعتوں میں ان چیزوں کو ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ ایک گریس فل راستہ ہوتا ہے وہ ہم اپنا لیں گے۔
ایک سوال کے جواب مین شاہد خاقان عباسی نے تسلیم کیا کہ میں نے کہا ہے کہ میں موجودہ حالات میں استقبال کا قائل نہیں ہوں۔ نوز شریف کے ساتھ عدالتوں میں زیادتی ہوئی ہے، ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ پہلے اس کو درست کریں۔ میں ان حالات میں انتخابات کا بھی قائل نہیں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو مکالمے میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ری امیجننگ پاکستان کوئی نئی سیاسی جماعت بنانے کی کوشش نہیں، یہ تو بات چیت کا ایک پلیٹ فارم ہے، جہاں یہ کہا گیا کہ ہر کسی کو اپنے مسائل کو بات چیت سے حل کرنا چاہیے۔"
اس ملاقات کی اندرونی کہانی کےحوالہ سے یہ بات عیاں ہو گئی ہے کہ شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ نون کے قائد نوز شریف کی 21 اکتوبر کو واپسی کے موقع پر ان کے استقبال کے لئے کوئی خاص سرگرمی نہیں کریں گے۔
سنہ 2018 کی 13 جولائی کو نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ لاہور واپس آئے تو لاہور میں ملک بھر سے جمع ہونے والے کارکنوں کی بہت بڑا جلوس تو رات تک مال روڈ پر ہی رینگتا رہا تھا جبکہ شاہد خاقان عباسی کے ساتھ آئے ہوئے سینڑوں کارکن اس جلوس میں شامل ہونے کی بجائے براہ راست لاہور ائیرپورٹ کی جانب جانے والی سڑک پر چلے گئے تھے تاہم انہیں ائیرپورٹ سے بہت دور بھٹہ چوک پر ہی روک لیا گیا تھا۔