حکومتی دعوؤں کے باوجود پاکستان ریلوے کا مالی خسارہ مزید بڑھ گیا

4 Oct, 2020 | 04:15 PM

Sughra Afzal

(سعید احمد) حکومتی دعوؤں کے باوجود پاکستان ریلوے کا مالی خسارہ مزید بڑھ گیا، ریلوے مالی سال 21-2020 کے پہلے اڑھائی ماہ میں آمدنی کا ہدف پورا کرنے میں ناکام ہوگیا، پہلے اڑھائی ماہ میں حکومتی ہدف سے 7ارب 61کروڑ روپے کم آمدنی ہوئی ۔

ریلوے کی مالی سال 2020۔21 کے پہلے اڑھائی ماہ میں آمدن کم، محکمہ ریلوے اپنا ہدف بھی پورا نہ کر سکا، جس کے باعث اربوں روپے کا نقصان ریکارڈ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پہلے اڑھائی ماہ میں حکومتی ہدف سے 7 ارب 61 کروڑ روپے کم آمدنی ہوئی، آمدنی کا ہدف 15 ارب 68 کروڑ روپے مقرر کیا گیا تھا، جبکہ ریلوے اعدادوشمار کے مطابق محکمہ ریلوے صرف 8 ارب 6 کروڑ 41 لاکھ روپے ہی کما سکا، ریلوے آمدنی حکومتی ہدف سے 48 فیصد کم ریکارڈ کی گئی۔ 

ذرائع کے مطابق ریلوے کیلئےروزانہ آمدنی کا ہدف 196 ملین روپے رکھا گیا تھاجبکہ ریلوے آمدنی 100 ملین روپے روزانہ ریکارڈ کی گئی۔مسافر، گڈز، متفرق کوچز اور سنڈری سمیت تمام مدات میں کم آمدنی ہوئی، مسافروں کی مد میں ریلوے کو 5 ارب 40 کروڑ 46 لاکھ روپے کم آمدنی ہوئی، گڈز سیکٹر میں ریلوے کو ہدف سے 1 ارب 65 کروڑ 81 لاکھ روپے کم آمدنی ہوئی جبکہ متفرق کوچز کی مد میں 33 کروڑ 59 لاکھ روپے کم آمدنی ہوئی۔

دوسری جانب ریلوے حکام کی غفلت اور نااہلی کے باعث محدود ٹرین آپریشن بھی معمول پر نہ آ سکا، کراچی اور کوئٹہ سے لاہور آنے والی ٹرینیں حسب معمول گھنٹوں تاخیر کا شکار رہیں۔

ریلوے انکوائری کےمطابق کوئٹہ سےآنے والی ٹرین جعفر ایکسپریس اڑھائی گھنٹے تاخیر کا شکار رہی، فرید ایکسپریس ایک گھنٹہ پچاس منٹ، عوام ایکسپریس ایک گھنٹہ پنتالیس منٹ، شاہ حسین ڈیڑھ گھنٹہ، تیزگام ایکسپریس دو گھنٹے، علامہ اقبال ایکسپریس اورخیبر میل ایک گھنٹہ تاخیرکا شکار رہی۔

مسافروں کا کہنا تھا کہ ٹرینوں کی آمد میں گھنٹوں تاخیر معمول بن چکا ہے، ریلوے انتظامیہ محدود ٹرینوں کو بھی بروقت چلانے میں ناکام ہے۔

مزیدخبریں