سٹی 42 : قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کا بِل, تینوں سروسز چیفس کی عہدہ پر تعیناتی کی مدت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کرنے کا بل اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجرترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظورکرلئے۔ اب یہ بل سینیٹ آف پاکستان کے اجلاس میں پیش کئے جائین گے جہاں توقع ہے کہ آج ہی شب انہیں منظور کر لیا جائے گا۔ اطلاع ہے کہ سینیٹ کا اجلاس سینیٹر عرفان صدیقی کی صدارت میں شروع ہو رہا ہے۔ سینیٹ کے چئیرمین سید یوسف رضا گیلانی صدر آصف علی زرداری کی ملک سے عدم موجودگی میں قائم مقام صدر کے فرائض انجام دینے کے لئے ایوانِ صدر میں تشریف فرما ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ آج شب سینیٹ سے ان بلوں کی منظوری کے بعد قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی کسی بھی وقت ان پر دستخط کر کے ان ترامیم کو آئین کا حصہ بنا دیں گے۔
آج پیر کی شام پارلیمنٹ ہاؤس میں سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تو وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کی جسے منظور کرلیا گیا، اپوزیشن کی طرف سے مخالفت کی گئی اور ایوان میں نو نو کے نعرے لگائے گئے۔
وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق بل قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ انہوں نے قومی اسمبلی میں یہ بل پیش کرنے کا جواز بیان کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بہت عرصے سے ایپکس کورٹ مین ججوں کی تعداد ضرورت کے مطابق بڑھانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ طویل عرصے سے کیسز، کورٹس میں تاخیر کا شکار ہیں، اس لیے ہم ججز کی تعداد بڑھا کر 34 کر رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ وقت اور حالات کے حساب سے ججز کی تعداد بڑھائی اور کم کی جاسکے گی ، ججز کی تعداد بڑھانے کا مقصد زیر التوا مقدمات کی تعداد کم کرنا ہے ۔
قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق بل کثرت رائے سے منظور کر لیا ۔ بل کے مطابق چیف جسٹس ساتھ اب سپریم کورٹ میں دیگر ججز کی تعداد 33 ہوگی۔
وزیرقانون نے اس بل کی منظوری کے فوراً بعد قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل پیش کیا، وزیرقانون نے اسلام آباد ہائیکورٹ ترمیمی بل بھی ایوان میں پیش کردیا۔ قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجرترمیمی بل 2024 کی شق وار کثرت رائے سے منظوری دی ۔
قومی اسمبلی نے سروسز چیفس کی مدت 5 سال کرنےکابل بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 1952 قومی اسمبلی میں پیش کیا۔اس کے بعد پاکستان نیوی ترمیمی بل اور تمام سروسز چیفس کی مدت ملازمت 5 سال کرنے کا بل بھی ایوان میں پیش کیا گیا۔
حکومت نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں تمام بلز ضمنی ایجنڈے کے ذریعہ پیش کئے۔
قومی اسمبلی نے سروسز چیفس کی مدت 5 سال کرنےکابل کثرت رائے سے منظور کرلیا، اس کے ساتھ پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2024 بھی قومی اسمبلی نے منظور کیا۔
اس اہم ترمیم کے ذریعہ تینوں مسلح افواج کے سربراہوں چیف آف آرمی سٹاف، چیف آف ائیر سٹاف اور چیف آف نیول سٹاف کی مدت ملازمت 3 سے بڑھا کر 5 سال کر دی گئی ہے۔
آرمی ایکٹ ترمیمی بِل: اس بل کے تحت پاک فوج میں جنرل کی ریٹائرمنٹ کے قواعد کا اطلاق آرمی چیف پر نہیں ہوگا، تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا ایکسٹینشن کی صورت آرمی چیف بطور جنرل کام کرتا رہے گا۔
اس کے علاوہ ایوان نے پاکستان ائیر فورس ایکٹ 1953 اور پاکستان نیوی ترمیمی بل کی بھی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ اسپیکر نے بلز کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا۔