اویس کیانی : وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی و بین الاقوامی ادارے ملکی معیشت کے استحکام کی گواہی دے رہے ہیں.
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا ۔ شہباز شریف نے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے اور آپ سب کی کوششوں سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے. اسٹیٹ بینک نے بھی شرح سود میں 250 پوائنٹس کی کمی کردی، 250 پوائنٹس کی کمی سے شرح سود 17.5 فیصد سے 15 فیصد پر آنا خوش آئند ہے، شرح سود میں کمی سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں، برآمدات اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوگا. انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہوکر 7 فیصد تک آگئی.
وزیرِاعظم نے کہا کہ ملک میں انتشار پھیلانے اور خدا نہ خواستہ ملک کو دیوالیہ کرنے کے دہانے پر پہنچانے والوں کے ناپاک منصوبے ناکام ہوئے، ملک کی بقاء کی خاطر اپنی سیاست کی قربانی دینے والوں کو تاریخ ہمیشہ اچھے الفاظ میں یاد رکھے گی، مؤرخ جب تاریخ لکھے گا تو واضح طور پر ملک کے خیر خواہوں اور آئی ایم ایف کو قرض دینے سے روکنے کیلئے خط لکھنے والوں کے بارے لکھے گا. انہوں نے کہا کہ آپ سب وہ عظیم لوگ ہیں جنہوں نے اپنی سیاست کی پرواہ کئے بغیر 24 کروڑ عوام کے بارے سوچا.
شہباز شریف نے کہا کہ حالیہ دورہِ سعودی عرب میں پاکستان سعودیہ سرمایہ کاری شراکت داری میں نئے باب کا اضافہ ہوا، فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹیو میں سعودی قیادت بالخصوص ولی عہد عزت مآب محمد بن سلمان سے تفصیلی گفتگو ہوئی، سعودی عرب پاکستان کا دیرینہ دوست اور شراکت دار ہے، سعودی قیادت نے پاکستان کی معیشت کے استحکام اور ترقی کیلئے ہر قسم کی معاونت کی یقین دہانی کروائی. انہوں نے کہا کہ سعودیہ کی پاکستان میں حالیہ سرمایہ کاری کا حجم 2.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2.8 ارب ڈالر ہو جائے گا.
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اپنے دورہءِ قطر کے دوران قطری قیادت نے بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کے اضافے کی یقین دہانی کروائی، پاکستان میں قطری سرمایہ کاری کے 3 ارب ڈالر کو منصوبوں کی شکل دینے کی بات ہوئی، قطر پاکستان کے ہوابازی، ہوٹلنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور توانائی سمیت دیگر مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرے گا، حکومت پاکستان میں سرمایہ کاری کی سہولت اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر شعبے میں اصلاحات کا ایجنڈا نافذ کر رہے ہیں. ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ ایسے لوگ جو ٹیکس دیتے ہیں وہ پاکستان کے سفیر ہیں، ان کی تکریم کی جائے۔ ایسے لوگ جو ٹیکس دینے کے اہل ہونے کے باوجود ٹیکس چوری کرتے ہیں اور افسران جو انکی چوری میں معاونت کرتے ہیں انکے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے.
اجلاس میں پارلیمانی پارٹی کو قومی اسمبلی میں مجوزہ قانون سازی کے بِل کے حوالے سے بھی اعتماد میں لیا گیا.