ویب ڈیسک :محکمہ صحت نے معمولی بخار کی دوا پیراسیٹامول کی قیمتوں میں 25 فیصد اضافے کے اعلان کا نوٹیفیکشن جاری کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 3 نومبر کو پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچر ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) نے پیراسیٹامول کی قیمتوں میں اضافے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اُن دیگر ادویات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کرنا چاہیے جن کی مینوفیکچرنگ بڑھتی ہوئی پیداوار کے پیش نظر ناقابل عمل ہو چکی ہے۔حکومت کی منظوری کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے پیراسیٹامول کی قیمت میں اضافہ کا تعین کیا اور نئی قیمتوں پر ادویات کی فروخت کی اجازت دے دی گئی ہے۔نوٹیفکیشن میں مزید بتایا گیا کہ 200 پیراسیٹامول گولیوں (500ملی گرام) کا ایک پیکٹ 470 روپے میں فروخت کیا جائے گا یا ایک گولی 2.35 روپے میں فروخت کی جائے گی۔اسی طرح پیراسیٹامول کی 100 گولیوں (500 ملی گرام/ 65 ملی گرام) کا ایک پیکٹ 275 روپے میں فروخت ہوگا یا یا ایک گولی 2.75 روپے میں فروخت کی جائے گی، اس کے علاوہ پیراسیٹامول سسپنشن (160 ملی گرام/5ملی گرام) کی 120 ملی لیٹر کی بوتل 117.60 روپے میں فروخت ہوگی۔
دوسری جانب اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) کا کہنا ہے کہ معاوضے کی ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے دو نامور ملٹی نیشنل فارما سیوٹیکل کمپنیاں سنوفی اور بائر نے پاکستان سے اپنا کاروبار ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے ملک میں آنے والی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) پر منفی اثر پڑے گا۔ ان کمپنیوں نے وزارت صحت اور ڈریپ کو بھی خط لکھا تھا جس میں انہوں نے روپے کی قدر میں کمی اور بڑتھی ہوئی مہنگائی سے بچنے کےلیے ادویات کی قیمتوں میں ایک ہی بار اضافہ کا مطالبہ کیا تھا۔
ادویات کی قیمت پاکستان میں سب سے زیادہ کم ہے۔ لاگت میں اضافہ اور ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے فرانس کی کمپنی سنوفی اور جرمنی کی کمپنی بائر جیسے غیر ملکی شراکت داروں نے اپنا کاروبار پاکستان سے بند کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، اس لیے قیمتوں میں اضافہ پر غور کیا جائے۔
یاد رہے کہ کچھ ماہ کچھ ماہ قبل مارکیٹ میں معمولی بخار کی دوا پیراسٹامول کی ادویات کی قلت ہوگئی تھی، بعد ازاں فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے ادویات کی سپلائی کو مارکیٹ میں دوبارہ بحال کردیا گیا تھا۔اس سے قبل 21 اکتوبر کو معروف فارما سیوٹیکل کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن کنزیومر ہیلتھ کیئر پاکستان لمیٹیڈ نے پیناڈول کی پیداوار بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے کمپنی کو نقصان ہورہا ہے۔