(علی ساہی)پنجاب میں نیا بلدیاتی نظام سستا نہیں مہنگا سودا ہے، حکومت سوچنے پر مجبور ہوگئی، بلدیاتی نظام کی بحالی پر کیا کچھ خرچہ ہوگا، سٹی فورٹی ٹو نے تفصیلات حاصل کر لیں، بلدیاتی نظام کی بحالی میں اتنی بڑی درکار رقم سے حکومت پریشانی کا شکار ہوسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام کو چلانے کے لیے حکومت کو خطیر فنڈ کی ضرورت ہے۔محکمہ بلدیات نے چند دن پہلے وزیر اعظم پاکستان کو نئے بلدیاتی نظام کے متعلق بریفنگ دی وہیں فنڈ کے حصول اور ہونے والے اخراجات سے بھی آگاہ کیا،ذرائع کے مطابق محکمہ بلدیات نے ساڑھے چار کھرب کے اخراجات کا تخمینہ لگایا ہے جس میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے لئے 13 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
سکول ایجوکیشن اور ہیلتھ اتھارٹیز کے لیے 3 کھرب کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔واسا اور پی ایچ اے کے لیے سالانہ 7 ارب روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کو چلانے کے لیے محکمہ بلدیات نے 21 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔دیگر ترقیاتی منصوبوں کے اخراجات کے لیے 17 ارب روپے سے زائد کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔ویلج پنچائت اور نیبر ہڈ کونسل کے لیے 22 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام کے تحت محکمہ بلدیات کو سالانہ ساڑھے چار کھرب کا بجٹ درکار ہوگا ۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں کمشنر لاہور و ایڈمنسٹریٹر میٹروپولیٹن کارپوریشن ذوالفقار احمد گھمن نے شہر کی 46 ترقیاتی سکیموں کی تکمیل کی منظوری دی تھی جس پر لاگت کا 20 کروڑ کے الگ بھگ آئے گی،کمشنر لاہور ذوالفقار احمد گھمن نے20کروڑ کی سکیموں مکمل کرنے کا ٹاسک چیف کارپوریشن آفیسر شوکت علی کو سونپ دیا ۔
چیف میٹروپولیٹن آفیسر انفراسٹرکچر نے20 کروڑ لاگت سے شہر کی 46 ترقیاتی اسکیموں کے ٹینڈرز طلب کرلیےٹینڈرز نیلامی کے لئے 5، 10، 18اور 21نومبر کو اوپن ٹینڈرنگ ہوگی 5نومبر کو 5کروڑ کی مد میں اڈا چھبیل واہگہ،جمشید ٹاون ،مہر فیاض کالونی فتح گڑھ ،گلبہار کالونی کے ٹینڈرز کھلے جائے گےجی او ار فائیو ،بڑیاں والا چوک قبرستان ،چٹھ پارک ،اصل سیلمان ،بیدیاں روڈ اور ازرا کالج روڈ کے ٹینڈرز اوپن ہو گے۔