اویس کیانی: گندم درآمد کےمعاملہ پر نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا اہم بیان سامنے آگیا۔
سابق وزیراعظم انوارلحق کاکڑ نے ایک خصوصی گفتگو میں کہا کہ ملک میں گندم کا کوئی بحران نہیں ہے۔ چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پاکستان میں کچھ عناصر نئی حکومت کیلیے مشکلات کھڑی کر رہے ہیں۔
ایسا تاثر دیا جا رہا ہے کہ 3 میلین ٹن گندم کی درآمد سے ملک میں بحران پیدا ہو گیا ہے جو غلط بات ہے۔
اضافی گندم کو افغانستان اور دیگر مارکیٹ میں ایکسپورٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔گندم کو آٹے میں تبدیل کر کے افغانستان بھی ایکسپورٹ کیا جا سکتا ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ گندم کی کمی کا معاملہ تھا جو نجی سیکٹر نے ختم کر دیا تھا ۔ پنجاب میں کسانوں کا جو احتجاج ہے اس مسئلے کو پنجاب حکومت حل کرے گی۔ اگر کسان سے گندم کی مکمل خریداری ہو جائے تو گندم اور آٹے کی مارکیٹ میں استحکام آ جائے گا۔
انوال الحق کاکڑ نے کہا کہ گندم کی امپورٹ میں 85 ارب روپے کی کرپشن کے الزامات بے ہودہ ہیں۔
نگران حکومت نے 85 ارب تو بہت دور کی بات ہے، 85 پیسے کی بھی کرپشن نہیں کی۔
پرائیویٹ سیکٹر کو گندم درآمد کرنے کیلیے حکومت کے کسی مخصوص اجازت نامے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ کابینہ کی کمیٹی جب بلائے گی تو میں لازمی جاوں گا۔ کمیٹی کے آگے پیش نہ ہونے کی وجہ چوری اور ہتک ہے جو میں نے نہیں کی۔ کمیٹی بلائے گی تو لازمی تعاون کروں گا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ گندم کی درآمد اور خرید کے معاملے میں حکومت کی کم سے کم مداخلت ہونی چاہئے۔ٹی سی پی ادارہ ابھی بھی 297 ارب روپے کا مقروض ہے۔