ویب ڈیسک: آئی ایم ایف نے گزشتہ تمام مطالبات پورےہونے کے بعد پاکستان میں سود کی شرح مزید بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف سے نئے پروگرام کے تحت قرضہ حاصل کرنے کے لئے اب تک کئے گئے تمام مطالبات پورے کرنے کے بعدآئی ایم ایف کا نیا مطالبہ اسلام آباد کو موصول ہو گیا ہے۔ اس مرتبہ شرح سود مزید بڑھانے کی فرمائش کی گئی ہے۔ پاکستان میں اسٹیٹ بینک کی اعلان کردہ شرح سود اس وقت 21 فیصد ہے۔ اس میں مزید اضافہ سے سرمایہ کاری مزید مہنگی ہو گی اور بعض اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گا جبکہ پہلے ہی سست روی کا شکار نئی انویسٹمنٹ مزید سست ہونے کا بھی خدشہ ہو گا۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ افراط زر میں استحکام لانے کیلئے پالیسی ریٹ مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں وزارت خزانہ کے حکام گزشتہ کئی ہفتوں سے آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے لئے تمام مطالبات اور تجاویز پر عملدرآمد کے بعد رپورٹیں بھی آئی ایم ایف کوارسال کر چکے ہیں اور مذاکرات بظاہر مکمل ہو چکنے کے بعد قرضہ کی منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔ انتظار طویل ہونے کے بعد پاکستان کی حکومت نے مبینہ طور پر امریکی حکومت سے بھی اس قرضہ کے اجرا کے لئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی درخواست کی۔ اس اثنا میں آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی حکومت سے قرضہ کے حصول کے لئے دوست ممالک سے ضمانتیں حاصک کرنے کی بھی فرمائش کی، اس طویل ٹال مٹول سے عاجز آ کر آخر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو پارلیمنٹ کی اجلاس میں کہنا پڑا کہ آئی ایم ایف کے قرضہ کے اجرا میں تاخیر کی وجوہات غالبا؍؍ " کچھ اور" ہیں۔
آئی ایم ایف کی مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کی نئی آؤٹ لک رپورٹ میں پاکستان میں مہنگائی کی اوسط شرح 27 فیصد رہنے اور گروتھ ریٹ نصف فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔رپورٹ میں اگلے مالی سال معاشی ترقی کی رفتار بڑھ کر 3اعشاریہ5 فیصد تک جانے کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال معاشی شرح نمو 6 فیصد تھی۔
آئی ایم ایف کے تخمینہ کے مطابق پاکستان، مصر اور تیونس میں مہنگائی میں اضافہ جاری ہے، مہنگائی کے زیادہ دباؤ والے ملکوں میں سخت مانیٹری پالیسی اختیار کرنا ہوگی۔
عالمی مالیاتی ادارے نے اپنے رپورٹ میں بتایا ہے کہ اگلے مالی سال اشیاء اور خدمات کا تجارتی خسارہ 37.4 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے جبکہ اشیاء اور خدمات کی برآمد کا تخمینہ 40 ارب ڈالر ہے، اس دوران درآمدات کا حجم 77 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگلے سال پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 11 ارب 70 کروڑ ڈالر رہنے کا امکان ہے جبکہ اس سال بجٹ خسارہ 6 اعشاریہ 8 فیصد اور اگلے سال 8 اعشاریہ 3 فیصد تک جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں اس سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 اعشاریہ 3 فیصد اور اگلے سال 2 اعشاریہ4 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔