ملک اشرف :پنجاب کمیشن فار ریگولرائزیشن آف سکیمز آرڈیننس 2021 لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج، عدالت نےدرخواست سماعت کیلئےمقرر کردی ،درخواست میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ،ڈی جی ماحولیاتی ایجنسی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
تفصیلات کےمطابق پنجاب کمیشن فار ریگولرائزیشن آف سکیمز آرڈیننس 2021 کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیاگیا،درخواست میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ،ڈی جی ماحولیاتی ایجنسی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیاہے،پرائیویٹ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کوقانونی قراردینے کیلئےآرڈیننس2021کااجرا کیاگیا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سےمؤقف اختیار کیا گیا کہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائیٹزکوکیےجا نیوالےجرمانےرہائشیوں کی فلاح و بہبود پرخرچ نہیں ہوں گے،یہ مقامی حکومتیں وصول کریں گی،غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائیٹز کوکیےگئےجرمانے پار کس ،قبرستان اورگرین ایریاز کا متبادل نہیں ہو سکتے۔درخواست گزار کی جانب سےمؤقف اختیار کیا گیا کہ2005میں لاہور شہر کے ماسٹر پلان کے مطابق شہری آبادی337 مربع کلومیٹر پر محیط تھی جو2025میں چار گنا بڑھ کر 1325 مربع کلومیٹر تک پہنچ جائےگی ،زرعی اراضی بدستورہاؤسنگ سکیمز میں تبدیل ہو رہی ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کو مد نظر نہیں رکھا جارہا۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ پنجاب کمیشن فار ریگولرائزیشن آف سکیمیز آرڈینس دوہزار اکیس آئین کےآرٹیکل 25 سےمتصادم ہے اس کو کالعدم قرار دے جائےپرائیویٹ ہاؤسنگ سکیمزکےغیر فروخت شدہ پلاٹوں پر گرین ایریاز ،پارکس اور قبرستان بنانےکاحکم دیا جائے۔