آصف زرداری! کراچی کا موازنہ لاہور سے کرلو، آنکھیں کھل جائیں گی، نواز شریف کا چیلنج

4 May, 2018 | 08:59 PM

رانا جبران
Read more!

علی اکبر: سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان بتاؤ کس نے تمہارے کان میں یہ بات ڈالی ہے کہ انتخابات مہینہ، ڈیڑھ مہینہ آگے جا سکتے ہیں۔ قوم سے وعدہ کرتا ہوں ایک گھڑی انتخابات کو آگے نہیں جانے دینگے، ہم لڑیں گے پاکستان کے عوام اس کیلئے کھڑے ہوجائیں گے۔

ماڈل ٹاؤن میں پارٹی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف نے کہا کہ ہم سچ کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، ہم نے 28جولائی کا فیصلہ سن لیا ہے، عملدرآمد بھی کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب اس فیصلہ کے آگے سر نگوکردیں، سر تسلیم خم کردیں؟ ایسے فیصلے تسلیم نہیں کرنے چاہئیں۔ اگر ضمیرکہہ رہا ہے تو پھر ڈٹ کر کھڑے ہو جانا چاہیے اور جھکنا نہیں چاہیے۔ ہمیں سچ پر کھڑے ہونا ہے، اگر میں اپنے ضمیر کی آواز کے برعکس فیصلہ کرتا تو میں انصاف نہ کرتا بلکہ یہ سخت نا انصافی ہوتی۔ 

پڑھنا مت بھولئے:  پیپلز پارٹی کا تحریک انصاف سے اتحاد کرنے پر سوچ بچار

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے دل و جان سے ملک کی خدمت کی ہے اور اس پر ناز ہے۔ مخالفین جو مرضی تنقید کریں مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہمارا ٹریک سب کے سامنے ہے اور بہت اچھا ہے۔

 پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی والے آئیں دیکھیں کراچی اور لاہور میں سے کون آگے ہے۔ سندھ کا پنجاب سے موازنہ کرلیں۔ ہم بلوچستان میں کام کرنا چاہتے تھے، لیکن ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا۔ وہاں جو تبدیلی آئی ہے وہ ان نیچرل ہے کوئی بھی پاکستانی اس تبدیلی کی تعریف نہیں کرتا۔

انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست میں ایک ایسا موصوف داخل ہوگیا ہے، جس نے دھرنوں، منافقت، جھوٹ، پگڑیاں اچھالنے، اوئے توئے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ تم نیا پاکستان بنانا جارہے تھے، لیکن پہلے کا بھی برا حال کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کی ٹکٹ حاصل کرنے والوں کیلئے بڑی خبر

نواز شریف کا کہنا تھاکہ ایک ایسے شخص کو چیئرمین سینیٹ بنا دیا گیا جسے اس کا ہمسایہ بھی نہیں جانتا۔ نواز شریف نے کہا کہ عمران خان تمہیں قوم کو جواب دینا پڑے گا۔ بتاؤ تمہیں کس نے کہا تھا انہیں ووٹ دو۔ تم تو کہتے تھے کہ میں زرداری سے ہاتھ نہیں ملائوں گا، شکل نہیں دیکھوں گا۔ جہاں زرداری آئے گا میں وہاں نہیں بیٹھوں گا لیکن پھر سب نے دیکھا کہ مال روڈ پر تم دنوں ایک اسٹیج پر بیٹھے۔

یہ الگ بات ہے کہ کوئی گھنٹہ پہلے اورکوئی گھنٹہ بعد میں آیا لیکن یہ سب باہمی مشاورت سے طے ہوا ۔ عمران خان اور آصف زرداری نے ایک ہی مقام پر شرکاء سے خطاب کیا۔ یہ کیا منافقت ہے؟ قوم کو کیا دھوکہ دے رہے ہو۔  قوم اب تمہارے دھوکے میں نہیں آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں:  ہسپتالوں میں نرسوں کی کمی ، 4700 نرسیں تعینات کرنے کا فیصلہ

انہوں نے عمران خان کے بارے  میں مزید کہا کہ  تم تو اصول لے کر نکلے تھے لیکن تم نے ملک کو نیا کلچر دیا ہے ، وہ کلچر دیا ہے جسے دیکھ کر شرم آتی ہے۔ پاکستانی قوم نے تمہارا کردار دیکھا ہے اس پر پاکستانی قوم کو شرم آتی ہے۔ تم پھر امپائر کی بات کر رہے ہو اور انگوٹھے سے ڈر رہے ہو۔ تم کہہ رہے ہوکہ انتخابات مہینہ ، ڈیڑھ مہینے آگے جا سکتے ہیں، تم تو جمہوریت کی بات کرتے ہو پھر تمہیں یہ کس نے کہا ہے۔ نواز شریف نے عمران خان سے سوال کیا کہ کس نے تمہارے کان میں یہ بات ڈالی ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے ابرار الحق کو کھلا چیلنج کردیا

نواز شریف پارٹی رہنماؤں کو کہا کہ  میں آپ کے ساتھ اور آپ میرے ساتھ وعدہ کریں ہم اپنے اللہ کے سامنے قوم کے ساتھ وعدہ کرتے ہیں کہ ایک دن تو دور ایک گھڑی بھی انتخابات کو آگے نہیں جانے دیں گے، لڑیں گے ، پاکستان کے عوام جس جذبے میں ہیں وہ کھڑے ہو جائیں گے۔

یہ خبر بھی لازمی پڑھیں: بغاوت کا ڈر، تحریک انصاف نے امیدواروں پر نئی شرط عائد کردی

انہوں نے کہا کہ پہلے بھی اکثریت کے فیصلہ کو تسلیم نہیں کیا گیا تو مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہو گیا۔ آج بنگلہ دیش کی کرنسی کی ہمارے روپے سے زیادہ اہمیت ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ ایک شخص کا کیس تھا وہ پیش بھی نہیں ہوا، اس پر فرد جرم بھی عائد نہیں ہوئی لیکن وہ بری ہو گیا۔ جن کو نہیں ہونا چاہیے تھا وہ بری ہو گئے اور جنہیں بری ہونا چاہیے تھا انہیں نا اہل کر دیا گیا، یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔

 انکا مزید کہنا تھا میرے ساتھ جو گزر رہی ہے وہ تو گزر ہی رہی ہے میں برداشت کر رہا ہوں، زندگی میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں، لیکن میں سر نہیں جھکاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک روز وزیر اعظم تھا ور اگلے روز ہائی جیکر بنا دیا گیا۔

اجلاس میں ن لیگ کے مرکزی صدرو وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف ، مریم نواز، حمزہ شہباز، برجیس طاہر، خواجہ سعد رفیق، رانا تنویر حسین ، اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال، وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان، ڈپٹی اسپیکر سردار شیر علی گورچانی، پرویز رشید، پرویز ملک، راجہ اشفاق سرور، خواجہ عمران نذیر، شتائشہ پرویز ملک،  ملک ندیم کامران، رانا ارشد سمیت دیگرنے شرکت کی۔

مزیدخبریں