عورت مارچ،عدالت نے فیصلے کا اختیار ڈپٹی کمشنر کو دیدیا

4 Mar, 2020 | 12:43 PM

Azhar Thiraj

ملک محمد اشرف : 8 مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے،لاہور میں مختلف سماجی تنظیموں نے   عورت مارچ کے نام پرجلوس نکالنے کا پلان بنا رکھا ہے،اس مارچ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر تشہیر بھی کی جارہی ہے۔   عورت مارچ کا ترانہ بھی جاری کیا گیا ہے۔

یہ مارچ آج کل موضوع بحث بنا ہوا ہے،  لاہور ہائیکورٹ نے  عورت مارچ کی اجازت دیتے ہوئے منتظمین کو آئینی اور قانونی حدود میں رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں عورت مارچ رکوانے کیلئے ایک اور دائر درخواست پر سماعت  کی ۔عدالت نے درخواست ڈی سی لاہور کو بھجواتے ہوئے قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مامون رشید شیخ نے درخواست گزار اللہ رکھا کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار  نے موقف اختیار کیا کہ عورت مارچ کے لیے گزشتہ سال ڈی سی لاہور سے اجازت حاصل کی، اس سال عورت مارچ کے منتظمین نے مارچ کے لیے تاحال ضلعی انتظامیہ سے اجازت نہیں لی گزشتہ سال عورت مارچ کے دوران شرکاء نے غیر اسلامی اور بے بیہودہ تقاریر کیں، عورت مارچ کی وجہ سے معاشرے میں عورت کا برا تاثر ابھرا، درخواست گزار گھریلو خواتین اور صوم صلوٰاۃ کی پابند خواتین کی عورت مارچ کی وجہ سے دل آزاری ہوئی۔

درخواست گزار نے مزید کہا کہ صرف چند خواتین کی خواہش کی خاطر معاشرے کا اسلامی تشخص مجروح نہیں کیا جاسکتا،  ڈی سی لاہور عورت مارچ روکنے کےلئے دی گئی درخواست پر فیصلہ نہیں کر رہے، استدعا کی کہ عدالت عورت مارچ روکنے کےلئے احکامات جاری کرے۔

مزیدخبریں