سٹی 42: 8 مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے،لاہور میں مختلف سماجی تنظیموں نے عورت مارچ کے نام پرجلوس نکالنے کا پلان بنا رکھا ہے،اس مارچ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر تشہیر بھی کی جارہی ہے۔ عورت مارچ کا ترانہ بھی جاری کیا گیا ہے۔
یہ مارچ آج کل موضوع بحث بنا ہوا ہے، لاہور ہائیکورٹ نے عورت مارچ کی اجازت دیتے ہوئے منتظمین کو آئینی اور قانونی حدود میں رہنے کی تلقین کی گئی ہے،اسی معاملے پر گفتگو کیلئے ایک نجی ٹی وی نے ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر اور تجزیہ نگار اور صحافی ماروی سرمد کو بھی مدعو کیا۔اس شو میں دونوں میں تلخی پید ا ہوگئی اور بات گالم گلوچ تک جا پہنچی۔
ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر نے لائیو ٹی وی شو میں صحافی ماروی سرمد کے لیے نامناسب الفاظ کا استعمال کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر نیو ٹی وی کا وہ کلپ ہزاروں بار شیئر کیا جاچکا ہے جس میں خلیل الرحمن قمر کی گفتگو سنی جاسکتی ہے۔
خلیل الرحمٰن قمر نے عورت مارچ کے دوران گزشتہ سال پیش کیے گئے نعرے ’’ میرا جسم میری مرضی’’ پر شدید تنقید کی تھی جس پر ماروی سرمد نے انہیں جواب دیا۔ یوں تلخ کلامی شروع ہوگئی۔ ماروی سرمد کہتی ہیں کہ خلیل الرحمٰن قمر نے ان کے ساتھ انتہائی نا مناسب انداز میں بات کی۔سوشل میڈیا پر اس واقعے کے حوالے سے مختلف ارا کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
پروگرام کی میزبان عائشہ احتشام نے 24 نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پروگرام کے دوران مجھے آوازوں کی سمجھ نہیں آرہی تھی اس لئے بروقت بریک نہیں لے سکی ۔میں نے بہت کنٹرول کرنے کی کوشش کی لیکن دیر ہوگئی۔جو بھی ہو ماروی سرمد کی طرف سے ہوا ،خلیل الرحمان قمر بھی غصہ میں آگئے۔
خلیل الرحمان قمر اور ماروی سرمد کی ویڈیو وائرل ہونے پر مختلف شخصیات نے دونوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے،اداکارہ ماہرہ خان نے کہا کہ ٹی وی پر خاتون کو گالیاں دیتے شخص کو دیکھ کر شدید افسوس ہوا ہے ، حیران ہوں کہ اس شخص کو کام پر کام مل رہا ہے۔
معروف ماڈل اور ایکٹر عفت عمر نے لکھا کہ میں اس وقت شدید غصے کی حالت میں ہوں۔ انہیں ٹاک شوز پر بلانے پر پابندی ہونی چاہیے۔ انہوں نے تمام حدیں ختم کر دی ہیں۔بہت سے لوگوں نے خلیل الرحمٰن قمر پر ٹاک شوز میں داخلے پر پابندی کا مطالبہ کیا۔ایک صارف نے لکھا کہ ٹی وی والے خلیل الرحمان قمر کو اس لیے ٹاک شوز پر بلاتے ہیں کہ وہ کچھ نہ کچھ خواتین کے خلاف بولیں اور انہیں ریٹنگ ملے۔۔معروف صحافی محمل سرفراز نے لکھا کہ نہ صرف اس کلپ کو سنسر نہ کیا گیا بلکہ چینل کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے بھی اسے گالیوں سمیت پوسٹ کردیا گیا۔
غیر ملکی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ماروی سرمد نے کہا کہ میں خواتین مارچ میں سامنے آنے والے اس مشہور نعرے کی تشریح کر رہی تھی جسے متنازعہ بنا دیا گیا ہے۔ اس نعرے کا مقصد یہ تھا کہ عورت کا ریپ نہ کیا جائے، اسے جیون ساتھی چننے کی اجازت ہو، اسے اپنی ذات کے بارے میں فیصلہ کرنے کی آزادی ہو، وہ اگر ماں نہیں بننا چاہتی، تو اسے اس کا حق ہو۔