سٹی42: لاہور ہائیکورٹ نے سکولوں کو پرائیویٹ کرنے کے حکومتی منصوبے کے خلاف درخواست پر ٹیچرز یونین کے نمائندوں کی حکم امتناعی جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی . عدالت نے پنجاب حکومت سے ٹیچرز یونین کی پیٹیشن پر 20 جون کو تفصیلی جواب طلب کرلیا ۔
جسٹس راحیل کامران شیخ نے آل ٹیچرز الائنس ٹیچرز اینڈ پنجاب ٹیچرز یونین کے صدر محمد رمضان سمیت دیگر کی درخواست پر سماعت کی. ,پنجاب حکومت کی جانب سے اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل محمد عثمان خان پیش ہوئے. درخواست گزاروں کی جانب سے چوہدری عمر حیات کامران ایڈوکیٹ اور دیگر وکلا پیش ہوئے۔
ٹیچرز یونین کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ حکومت طلباء کی کم تعداد والے سکولوں کو پرائیویٹ افراد کو دے رہی ہے۔ سکول پرائیویٹ افراد کے حوالے کرنے سے بچے مفت تعلیم سے محروم ہو جائیں گے ۔ استدعا ہے کہ حکومتی فیصلے پر فوری حکم امتناع جاری کیا جائے۔
اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل محمد عثمان خان کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا، یہ سکول کسی پرائیویٹ ادارے کو نہیں بلکہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن محکمہ تعلیم کا ذیلی ادارہ ہے ۔ یہ سکول پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلیں گے جس پر حکومت پنجاب کا کنٹرول ہو گا ۔ کوئی بلڈنگ کسی پرائیویٹ فرد کی ملکیت نہیں ہوگی۔ تمام طلباء کا خرچہ حکومت پنجاب برداشت کرے گی ، کتابیں بھی مفت ملیں گی ۔
اگر معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی تو حکومت کے پاس معائدہ منسوخ کرنے کا اختیار ہوگا ۔ آئین کے آرٹیکل 25 اے کے تحت بچوں کو تعلیم کی بہترین سہولیات فراہم کرنا حکومت کا فرض ہے۔ لاپبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت دوہزار سولہ میں تین لاکھ اور اب سوا چھ لاکھ بچہ زیر تعلیم ہے۔
درخواست گزار وکلاء نے کہا یہ سکولوں کو پرائیویٹ کررہے ہیں ، استدعا ہے ، حکم امتناعی جاری کیا جائے۔
جسٹس راحیل کامران شیخ نے درخواست گزار وکلاء سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا حکومت کا تفصیلی جواب آنے سے قبل کیسے حکم امتناع جاری کردیں ۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 20 جون تک ملتوی کردی۔