ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

 بابر اعظم نے  کپتانی مانگی نہیں تھی، یہ ٹیم بھی اس کی نہیں، سیلیکٹرز کی ہے، امام الحق نے سچ بتا دیا

Imam ul Haq , Babar Azam, Selection of Babar Azam, City42, Pakistan Men's Cricket Team,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  کپتان بابر اعظم کے حاسد شاید ہی کوئی دن اس پر تنقید کئے بغیر اور اس کے متعلق پھلجھڑیاں  چھوڑے بغیر گزارتے ہوں لیکن کپتان کے خیرخواہ بھی بہت ہیں جو  پروپیگنڈا  کے  اثر میں آئے بغیر حقائق سامنے رکھ دیتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ ایک نیوز چینل کے شو میں ہوا جہاں بابر اعظم کے متعلق یہ تاثر دیا گیا کہ اس نے عوام، چئیرمین پی سی بی ، کوچ اور سیلیکشن بورڈ سبھی کو بے بس کر رکھا ہے۔ اس تاثر پر مبنی سوال کے جواب میں کرکٹر امام الحق نے سچ سچ سب کچھ بتا دیا۔ 

 میزبان نے کرکٹر  امام الحق  سے سوال کیا  تھا کہ "ہم نےدنیا بھر میں کرکٹ دیکھی، کئی کپتان دیکھے لیکن کیا ایسا ممکن ہے کہ کوئی ایک انفرادی شخص یا دو چار لوگ اتنے پاورفل ہوجائیں کہ ان کے سامنے عوام، چیئرمین پی سی بی، کوچ سلیکشن بورڈ بے بس ہوجائیں؟"

امام الھق نے کہا کہ اس پر امام الحق نے جواب دیا کہ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ بابر اعظم کو بابر اعظم کسی نے نہیں اسی عوام نے بنایا ہے، دوسری بات  بابر کا ایک بہت بڑا کیرئیر ہے،اور یہ ٹیم بابر کی نہیں، اگرچہ ایسا لگ رہا ہے کہ یہ بابر کی ٹیم ہے لیکن یہ بابر کی ٹیم نہیں ہے، اسے سیلیکٹروں نے میرٹ پر سیلیکٹ کیا ہے۔

امام الھق نے کہا کہ کپتان بابر اعظم   کی ٹیم میں یاریاں واقعی بہت ہیں لیکن اسے محض یاروں کی ٹیم کہنا غلط ہے، یہ ممکن ہے کہ بابر کو کوئی پلئیر زیادہ پسند ہو لیکن  اس وجہ سے  ٹیم کو دوستی یاری کی ٹیم کہنا بہت ہی زیادہ ذیادتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں امام الحق نے کہا کہ بابر اعظم نے کپتانی خود نہیں مانگی بلکہ سیلیکٹروں نے انہیں کپتان بنایا۔ امام الحق نے اندر کی بات بتائی کہ  بابراعظم کوجب کپتانی سے ہٹایا  گیا وہ  (ہٹنے پر ) رضامند نہیں تھے لیکن اس کے باوجود انہیں ہٹایا گیا۔ انہیں واپس لے کر آئے تب بھی بابر کی مرضی نہیں تھی، یہ بورڈ کا فیصلہ تھا ، بابر نے نہیں کہا کہ لاؤ میری  مجھے کپتانی واپس دیں۔

ٹیم کی پرفارمنس پر گفتگو کرتے ہوئے امام الحق کا کہنا تھاکہ ہم نے ماضی میں پرفارمنس دے کر فائنل اور سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی، ایسا نہیں تھا کہ  پرفارمنس نہیں تھی۔  لیکن فائنل کیوں نہیں جیت پائے یہ الگ موضوع ہے۔ دنیا بھر کی ٹیموں کی پرفارمنس تسلسل سے آتی ہے۔

ٹیم سلیکشن اور بابر اعظم کی موجودہ ٹیم کو  "دوستی یاری کی ٹیم " کہنے سے متعلق  امام الحق نے  کہا کہ ہم سب کو مکی آرتھر لے کر آئے تھے، بابر کو 2019میں ٹی ٹوئنٹی کا کپتان بنایا گیا تھا اس کے بعد  2021 میں تینوں فارمیٹ کا کپتان بنایا گیا، یہ لڑکے وہی ہیں اس ٹیم کو  بابر کی دوستی یاری کی ٹیم کہا جاتا ہے جوکہ غلط ہے، یوں کہا جاسکتا ہے کہ بابر کو یہ لڑکا پسند ہے لیکن اس وجہ سے  ٹیم کو دوستی یاری کی ٹیم کہنا بہت ہی زیادہ ذیادتی ہے۔