ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ کا پی ٹی آئی کا دفتر فوری ڈی سیل کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ کا پی ٹی آئی کا دفتر فوری ڈی سیل کرنے کا حکم
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کا دفتر فوری ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے محفوظ فیصلہ جاری کیا جس میں عدالت نے کہا کہ سی ڈی اے نے 2022 اور 23 میں سابقہ مالک کو نوٹس جاری کیا اور اس کی کوئی وضاحت پیش نہیں کی جا سکی کہ پرانے مالک کو کیوں نوٹس بھیجے جاتے رہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نوٹس یا شوکاز نوٹس کے سروس کی کوئی رسید ریکارڈ پر نہیں، سی ڈی اے کا دفتر سیل کرنے کا آرڈر بھی پی ٹی آئی کو نہیں لکھا گیا اور نہ کاپی بھیجی گئی۔

عدالت نے پی ٹی آئی سیکرٹریٹ کو فوری ڈی سیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر کہیں قانون کی خلاف ورزی ہو تو سی ڈی اے کارروائی کر سکتا ہے۔

گزشتہ سماعت کا احوال

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ روز پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹریٹ سیل کرنے اور کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے آپریشن کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے درخواست پر سماعت کی تھی جس کے سلسلے میں پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کی جانب سے وکلا شعیب شاہین اور عمیر بلوچ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ سی ڈی اے کے وکیل حافظ عرفات اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سٹیٹ کونسل نے دلائل دیئے۔

دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے نے اپنے ریکارڈ میں نوٹسز لگائے مگر موجودہ نوٹس کا ذکر نہیں، سی ڈی اے نے فراڈ کیا، اگر دیکھا جائے تو 2 نوٹسز کا ایک ہی نمبر ہے اور جو نوٹسز بھیجے گئے وہ پی ٹی آئی کو نہیں بلکہ سرتاج علی کو بھیجے گئے ہیں۔

شعیب شاہین نے کہا کہ میڈیا میں بیان دیا گیا کہ ہم سرتاج علی سے زمین واگزار کرارہے ہیں، آپریشن کے وقت میڈیا کو یہ بھی بتایا کہ پی ٹی آئی کو ہم نے نوٹس ہی نہیں کیا۔

سی ڈی اے وکیل نے عدالت میں کہا کہ انہوں نے خود مانا انہوں نے کمرشل پلاٹ خریدا اور اس کا استعمال ہی تبدیل کر دیا، کمرشل پلاٹ کو پارٹی کے لیے استعمال کیا گیا جس سے وہاں کے لوگ متاثر ہو رہے ہیں، جتنی اجازت دی گئی انہوں نےاس کے اوپر مزید تعمیرات کیں۔

اس پر عدالت نے سی ڈی اے وکیل سے پوچھا کون سے نوٹس میں کہا ہے کہ اس پلاٹ کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا ؟ اگر کسی نے پلاٹ کرائے پر دیا ہوا ہو تو نوٹس کس کو جائے گا؟

عدالت نے کہا ہم نے کئی کیسز دیکھے جن میں سی ڈی اے والے کبھی ایک کو نوٹس کرتے ہیں کبھی دوسرے کو، آپ ایسے معاملات پر مالک اور کرایہ دارکو نوٹسزکیوں نہیں کرتے تاکہ معاملہ ایک ہی بار میں ختم ہو۔

بعدازاں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی سی ڈی اے کے خلاف درخواست منظور کرتے ہوئے دفتر فوری ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔ 
 

Ansa Awais

Content Writer