ویب ڈیسک: آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ ویکٹم کارڈ کھیلا جا رہا ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے جارہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے یہ سب کچھ پہلے ہی تیار کیاگیاتھا۔
لاہور پرانی انارکلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہاکہ ہم پر الزامات لگائے گئے کے پولیس ایک خاص جماعت کے خلاف کارروائی کر رہی ہے ، 9 مئی کو تمام ٹارگٹ منصوبہ بندی کے ساتھ چنے گئے تھے، 9 مئی کو تمام حملے ایک ہی وقت کو ہوئے، 9 مئی کو رد نہیں بلکہ سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت پھیلا کر حملے کئے گئے۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ 215 کالز 8 اور 9 مئی کوئی جو ایک ہی لوگوں کی ہے، عدالتوں میں کالز کا ریکارڈ پیش کر رہے ہیں۔ 708 ملزمان سے 125 گرفتار ہو چکے ہیں، ویکٹم کارڈ کھیلا جا رہا ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے جارہے، سوشل میڈیا پر سیکیورٹی اداروں کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ زیر حراست خواتین سے بدتمیزی کرنے کا الزام لگا گیا، ہماری خواتین پولیس اہلکاروں اور افسران کو مارا گیا۔ریاست اب منعظم طریقے سے جواب دے گی۔ سوشل میڈیا کے ذریعے یہ سب کچھ پہلے ہی تیار کیاگیاتھا۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ جیوفنسنگ کے ذرئعے 8 مئی اور 9 مئی کو 154 نمبروں کی مماثلت ملی، 25 کالرز فیصل آباد آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ آور ہونے والوں کو ہدایات دیتے رہے۔پولیس اسلحے کے بغیر آپریشن کررہی تھی، انکی اپنی گولیوں سے چار افراد مارے گئے، پولیس پر الزام تراشی کی گئی کہ وہ انکے کارکنوں کو قتل کررہی ہے۔
ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ یاسمین راشد سے متعلق عدالت سے تین چیزوں کی استدعا کی گئی، ریمانڈ کے بعد حقائق کی تصدیق کی جاسکتی تھی، عدالت نے تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ہی بریت کا فیصلہ سنا دیا، عدالتی فیصلے سے متعلق ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے، یاسمین راشد کی جناح ہاؤس موجودگی اور ہدایت سے متعلق کالز بطور ثبوت موجود ہیں، انہیں فرانزک کروانے کروانے کےلیے یاسمین راشد کا موبائل فون درکار ہے، انکے ریمانڈ کی استدعا اسی لئے کی گئی تھی کہ تفتیش کا دائرہ کار وسیع کیاجاسکتا۔
سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ ،ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور ڈاکٹر انوش اور ایا ایس پی ڈسپلن عمران کشور بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے۔