ویب ڈیسک: پاکستان میں لکھنے کا رجحان رکھنے والے تعلیم یافتہ نوجوان ایمیزون کنڈل ڈائریکٹ پبلشنگ آن لائن کے زریعہ اپنی کتابیں شائع کرکے اچھی خاصی آمدنی حاصل کرن سکتے ہیں۔
امازون کنڈل سکیل اپ ڈائریکٹ پبلشنگ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سید منیب علی نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ایمیزون کنڈل ڈائریکٹ پبلشنگ آن لائن پلیٹ فارم نےروایتی پبلشرز کی ضرورت کو ختم دیاہے، یہ پلیٹ فارم لکھنے والوں کو اپنےحقوق فروخت کیے بغیر اور پبلشر پر زیادہ انحصار کیے بغیر اپنا مواد شائع کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
انہوں نےبتایا کہ اس پلیٹ فارم پر مواد لکھنے والے صفحہ کے معیار، سیاہی، کور کے ڈیزائن اور بائنڈنگ کے بارے میں خدشات سے بھی آزاد رہتےہیں۔ وہ امازون کنڈل کے زریعہ 16 ملکوں میں پڑھنے والوں کے بہت بڑے حلقہ تک پہنچ سکتے ہیں ۔ یہ پروگرام انگریزی، پولش، فرانسیسی اور دیگر کئی زبانوں کو سپورٹ کرتا ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں اردو زبان کی گنجائش فی الحال محدود ہے، Kindle نے حال ہی میں ہندوستان میںکام شروع کیا اور پاکستان میں ابھی ابتدا کر رہی ہے۔
منیب نے تخلیق کاروں کو مشورہ دیا کہ وہ پہلے مارکیٹ میں کتابوں کی طلب کا جائزہ لیں۔اور اس خلا کو تلاش کریں جسے وہ اپنی تحریروں سے پر کر سکتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں کرپٹو کرنسی، بلاک چین اور مصنوعی ذہانت جیسے موضوعات پر کتابوں کی بہت طلب رہی ہے۔
منیب نے بتایا کہ ایمیزون کنڈل پرنٹ آن ڈیمانڈ ماڈل پر کام کرتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ آن لائن آرڈر موصول ہوتے ہی کتابیں پرنٹ کر کے صارفین تک پہنچائی جاتی ہیں۔ یہ طریقہ کار کسی کتاب کی بڑی تعداد میں اشاعت کی ضرورت کو ختم کرتا ہے اور تحریر مواد کی تقسیم کے عمل کو ہموار کرتا ہے۔