ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور تا نارووال روڈ کی عدم تعمیر کیس، رپورٹ طلب

Lahore high court
کیپشن: Lahore high court
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: لاہور تا نارووال روڈ کی عدم تعمیر کے خلاف کیس کی سماعت، عدالت کا صوبائی کابینہ سے سڑک کے بجٹ  کی  منظوری کے بعد عمل درآمد رپورٹ 8 جون کوپیش کرنے کا حکم۔

تفصیلات کےمطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نےلاہور تا نارووال روڈ کی عدم تعمیر   سےمتعلق  شکر گڑھ بار کی درخواست پر سماعت کی، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ نے وفاقی حکومت کی جانب سے صوبوں کو فنڈز دینے سے متعلق رپورٹ پیش کی، چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے استفسار کیاکہ یہ وہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاقی حکومت کو دیتی ؟ عدالتی اسفتسار پر ڈپٹی اٹارنی جبرل نے وفاقی حکومت کی جانب سے صوبوں کودئیے گئے فنڈز کی تفصیلات  پیش کیں، ایڈشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عبدالعزیز اعوان نے بتایاکہ صوبائی حکومت اس روڈ کی تعمیر کے اپنے فنڈزسے 10 ارب دے رہی ہے.

ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ  نےبتایاکہ وفاقی حکومت نے چاروں صوبوں کا بجٹ اور ترقیاتی فنڈز کی رپورٹ پیش  کی ، چیف جسٹس محمد قاسم خان  نےریمارکس  دیئے کہ یہ وہ پراجیکٹس ہیں جو این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو دیے جاتے ہیں.یہ وہ فندز ہیں  جو وفاقی حکومت صوبوں کو دیے جاتے ہیں، کس قانون کے تحت وفاقی حکومت این ایف سی ایوارڈ کی غیر منصفانہ تقسیم کرتی ہے، یہ فنڈز صوبوں کے لئے مختص، شرع سے تقسیم ہونا چاہیے.  18 ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کس طرع اپنے فنڈز این ایف سی کے تھت تقسیم نہین کر رہی؟ وفاقی حکومت ان فنڈز کی تقسیم میں پسند ناپسند کیوں کرتی ہے، ایک مدت سے کہانی سن رہے ہیں کہ ڈیمز بن رہے ہیں، 18 ویں ترمیم  کے بعد وفاقی حکومت کس قانون کے تحت بجٹ کا 42 فیصد اپنے پاس رکھ لیتی ہے.