ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ذیابیطس سے کیسے بچا جائے؟ محققین نے نہایت آسان طریقہ دریافت کر لیا

sugar level checking machine
کیپشن: sugar level checking machine
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (ویب ڈیسک  )ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا ۔ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے اور حیرت انگیز طور پر ذیابیطس کے شکار 25 فیصد افراد کو اکثر اس کا شکار ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا۔ ذیابیطس کے نتیجے میں جسم میں ہونے والی جان لیوا پیچیدگیاں ہوتی ہیں۔

ذیابیطس ایسی صورت میں ہوتا ہے جب آپ کا جسم خون کے گلوکوز کو مناسب طرح سے استعمال نہیں کرسکتا ۔ ہمارا جسم خون میں موجود گلوکوز کو توانائی کے لیے استعمال کرتا ہے۔ ایسی غذا سے جس میں کاربوہائیڈریٹ ہو، جیسے کہ چپاتی، چاول، بریڈ، آلو، پاستا، بسکٹس، مٹھائیاں، مشروبات اور پھلوں کا رس تو خون میں گلوکوز کی سطح بڑھ جاتی ہے۔

 ذیابیطس  ہونے کی صورت میں  آپ کے خون میں گلوکوز کی سطحیں بڑھی ہوئی ہوتی ہیں کیونکہ آپ کا جسم اس توانائی کے لیے اس گلوکوز کو مناسب طور پر استعمال نہیں کرپاتا جس کی اسے ضرورت ہے۔ذیابیطس سنگین پیچیدگیاں پیدا کرسکتا ہے۔

تاہم روزانہ کچھ مقدار میں پھلوں کو کھانا ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرسکتا ہے۔ یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی ۔

 ذیابیطس کے مریض کے دوران خون میں شکر کی مقدار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے اور ایک اندازہ کے مطابق 2019میں اس کے شکار افراد کی تعداد 46 کروڑ سے زیادہ تھی۔ اس وقت بھی 37 کروڑ افراد میں ذیابیطس ٹائپ ٹو تشکیل پانے کا خطرہ ہے جو اس بیماری کی سب سے عام قسم ہے۔

ماہرین نے ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دن بھر میں پھلوں کی کچھ مقدار  کھانا اگلے5 برسوں میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار ہونے کا خطرہ 36 فیصد تک کم کردیتا ہے۔تحقیق میں یہ بھی پتہ چلا کہ ایسا پھل کھانے سے ہوتا ہے اور پھلوں کے جوس سے ایسا کوئی فائدہ دریافت نہیں ہوا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ صحت بخش غذا اور طرز زندگی میں پھلوں کو کھانے کی عادت کو اپنانا ذیابیطس سے تحفظ کے لیے زبردست حکمت عملی ہے۔محققین نے دریافت کیا کہ جو لوگ پھل کھانے کے عادی ہوتے ہیں ان میں 5 برسوں میں ذیابیطس کا خطرہ 36 فیصد تک کم ہوجاتا ہے، جو لوگ زیادہ پھل کاتے ہیں ان میں بلڈ گلوکوز کی سطح کو کم کرنے کے لیے انسولین کی مقدار بھی کم بنتی ہے۔