سٹی42: ساؤتھ افریقہ سے پہلا ٹیسٹ ہارنے کے بعد پاکستان نے یہ سیکھا کہ میزبان پروٹیز کو آؤٹ ہی نہیں کرنا، ایسا کیا تو پھر ہمیں خود بیٹنگ کرنا پڑے گا اور بڑے بیترز کی ناگفتنی حالت کا پول کھل جائے گا، لیکن بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی، میزبان ٹیم پاکستانی باؤلرز کی کسی کوشش کے خود ہی رنز بنا بنا کر تھک گئے اور آخر کار دوسرے دن کی سہ پہر 615 رنز بنا کر دس کی دس وکٹیں گر گئیں اور پاکستان کو بیٹنگ کرنا پڑ گیا۔ پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا؛ پاکستان کے تین بیٹر پہلے 9 اووروں میں ایک ایک کر کے آؤٹ ہو گئے اور اگر 21 اوورز کے بعد دن تمام نہ ہوتا تو شاید مزید دو تین بیٹر آج ہی لڑھک جاتے۔ دوسرے دن کے کھیل کے اختتام پر پاکستان کا مجموعی تین وکتوں کے نقصان کے ساتھ 64 ہے۔ فالو آن ہونے سے بچنے کے لئے پاکستان کو 351 رنز کی ضرورت ہے۔
دوسرے ٹیسٹ میچ میں کھیلنے والی پاکستانی ٹیم کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں کوئی ریگولر سپنر باؤلر نہیں ہے اور دوسری خاص بات یہ ہے کہ اس میں ٹیسٹ میچ کےلئے درکار ٹمپرامنٹ کا مالک کوئی بیٹر شامل نہیں ہے۔ بابر اعظم 31 رنز اور محمد رضوان 9 رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود ہیں اور دونوں بظاہر تجربہ کار بیٹ سمجھے جاتے ہیں لیکن دونوں کے بارے میں کوئی یقین سے نہین کہہ سکتا کہ وہ تیسرے دن لنچ تک وکٹ پر رک سکین گے یا نہیں۔
ساؤتھ افریقہ کی دسمبر کی رات جیسی طویل اننگ
کیپ ٹاؤن میں دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز ساؤتھ افریقہ نے اپنی پہلی نامکمل اننگ کا آغاز 316 رنز 4 کھلاڑی آؤٹ سے کیا۔ پہلے دن ساؤتھ افریقہ نے 4 قکٹیں کھو کر پر 316 رنز ببنائے تھے جن میں دو بیترز کی سینچریاں شامل تھیں۔ آج میچ شروع ہوا تو ڈیوڈ بیڈنگٹن جلد ہی پویلین لوٹ گئے۔ اس کے بعد پروٹیز نے پاکستانی باؤلرز کو خوب کرکٹ سکھائی۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ کے دوسرے روز ساؤتھ افریقہ کی ٹیم کے تمام دس بیٹر 615 رنز بنا کر جب تھک گئے تو از خود آؤٹ ہوگئے۔
ریان ریکلٹن اوپنر آئے تھے، انہوں نے پہلے دن سینچری بنائی تھی اور پونے دو سو رنز کے ساتھ واپس گئے تھے، آج انہوں نے اپنی پہلی ڈبل سنچری کی۔ ان کو دو سو تک پہنچنے کے لئے 24 چوکے مارنے کا موقع ملا، ایک چھکا بھی انہوں نے مارا۔ ڈبل سینچری کرنے کے بعد وہ ٹرپل سینچری کرنے کے موڈ میں تھے 259 رنز کے سکور تک پہنچنے تک انہوں نے مزید 5 چوکے اور 2 چھکے مارے، پھر تھک ہار کر کیچ آؤٹ ہو گئے۔
دو سینچریاں کل بنی تھیں، دو مزید پروٹیز نے آج دو سینچریاں بنائیں؛ ٹمبابا ووما نے 106 اور کائل ورینی نے 100 رنز بنائے۔ مارکو یانیسین 62 اور کیشو مہاراج نے 40 رنز بنائے۔
محمد عباس اور سلمان آغا کو 3 ، 3 وکٹیں ملیں۔ میر حمزہ اور خرم شہزاد ن کو 2 ،2 وکٹیں ملیں۔
615 رنز پہاڑ جیسے ٹارگٹ کو حاصل کرنے کے لئے پاکستان کے پاس نہ حکمت عملی تھی نہ ہی مناسب اوپنر؛ تین کھلاڑی صرف نو اوورز میں 20 رنز کا حصہ ڈال کر آؤٹ ہو گئے۔
کپتان شان مسعود اوپننگ اوور کی چھٹی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے،کامران غلام 12 رنز بنا کر اور سعود شکیل کوئی رن بنائے بغیر آؤٹ ہوئے۔ کامران خلام نے 18 رنز کی مختصر اننگ میں دو چوکے مارے تھے۔ ٹیم کو ان کے وکٹ پر رہنے کی ضرورت تھی لیکن انہوں نے چوکے مارنا زیادہ اہم سمجھا۔ دن کے اختتام تک پاکستان نے تین وکٹ پر 64 رنز بنائے اور بابر اعظم 31 اور محمد رضوان 9 رنز کے انفرادی سکور کے ساتھ کل تیسرے دن کے کھیل کے لئے آئین گے تو ٹیم کا مفاد ان سے رنز کی گنتی کو فراموش کر کے تحمل کے ساتھ پورا دن بیٹنگ کرنے کا تقاضا کر رہا ہو گا لیکن دونوں بیٹرز کی حالیہ پرفارمنس ان کے کل دوپہر لنچ تک ہی وکٹ پر موجود رہ جانے کے متعلق پیشگوئی کرنے سے روکتی ہے۔