سٹی42: نئے سال کے دوران سیاحت، سیر و تفریح کے لئے جانے کے پلان بھی بن رہے ہیں، آپ کے پلان میں بلتستان تو ہو گا ہی ناں؟ نہیں؟ اوہ! اپنی انفارمیشن کو اپ ڈیٹ کر لیجئے، گلگت بلتستان اس سال دنیا بھر میں سیاحت کے شوقینوں کی وِش لسٹ میں نمایاں نظر آئیں گے کیونکہ امریکہ کی لیڈنگ میڈیا آأٹ لیٹ سی این این کے شعبہ سی این این ٹریول نے بلتستان (اور گلگت، ہنزہ، نگر، استور، دیامر، سکردو، گانچھےوغیر) کو 2025 کے دوران "سیر کے لئے لازمی جائیں" فہرست میں شامل کر لیا ہے۔
گلگت بلتستان پورے علاقہ کا نام 2025 میں سی این این ٹریول کے پسندیدہ 25سیاحتی مقامات میں شامل ہونے کا لازمی نتیجہ دنیا بھر خصوصاً امریکہ سے ان علاقوں کی سیر کے لئے خواہش کرنے اور یہاں آنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔ لیکن ہم تو پاکستان میں ہیں، ہمارے لئے گلگت، بلتستان کے دور دراز علاقے دنیا کے باقی علاقوں میں رہنے والوں کی نسبت تو بہت زیادہ قریب ہیں، ہمیں وہاں جانے کے لئے شاید محض ارادہ ہی کرنا ہے۔ باقی کام یقیناً ہمارے ٹور آپریٹر کر دیں گے جو اب چھوٹے بڑے تمام شہروں میں کام کر رہے ہیں۔
"گلگت بلتستان" میں ایسا کیا خاص ہے
اس سوال کا آسان جواب تو یہ ہے کہ پہاڑی علاقہ سے وابستہ جو کچھ خاص ترین ہے وہ سب کچھ "گلگت بلتستان" کے نام سے موسوم جنت کے ٹکڑے میں موجود ہے۔ بہت خاص تو لیڈی فنگر، کے ٹو اور نانگا پربت ہیں جن کو دور سے دیکھ لینے سے ہی روح کو ایسی بالیدگی مل جاتی ہے جو دنیا میں کسی اور قدرتی مظہر کو دیکھ لینے سے ممکن نہیں۔
پاکستان کے شمالی علاقہ میں صرف لیڈی فِنگر، K2 اور نانگا پربت کے عظمت کے پیکر پہاڑ ہی نہیں ہیں، ہمارے ملک کا یہ انتہائی شمالی علاقہ دراصل دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیوں میں سے پانچ کا گھر ہے۔ جو چوٹیاں بلند ترین نہیں وہ بھی اپنی مثال آپ ہی ہیں۔ ہر پہاڑ کی چوٹی کے ساتھ بہت نیچے وادیاں ہیں جو سبزے، آبشاروں، ندیوں سے بھرے ہوئے لینڈ سکیپ اور ایسے حسین مناظر سے بھری پڑی ہیں کہ جنہیں دیکھنے اور ان کے حسن کو محسوس کرنے کے لئے کوئی ایک سیاحتی وزٹ ہمیشہ چھوٹا معلوم پڑتا ہے اور ہر بار وہاں سے واپس آتے ہوئے دوبارہ جانے کا ارادہ کرنا پڑتا ہے اور پھر جانا بھی پڑتا ہے کیونکہ بلتستان ایک سحر ہے جس سے آشنا ہونے کے بعد اس سے مفر جیتے جی تو ممکن نہیں رہتا۔
پہاڑ، وادیاں تو دنیا کے بہت سے دوسرے خطوں میں بھی ہیں جو زیادہ نہیں تو کچھ کم حسین ہوں گے لیکن دنیا کے سب سے زیادہ پر شکوہ گلیشئیر بہرحال بلتستان کے ہی علاقہ میں دور سے دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔ دور سے اس لئے کہ ان گلیشئیرز کے نزدیک پہنچنا آسانی کے متلاشیوں کے لئے ممکن نہیں ہوتا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی 2025 میں دیکھنے کے لائق 25 بہترین مقامات کی فہرست میں پاکستان کا سب سے خوبصورت خطہ گلگت بلتستان کا نام لیا گیا ہے۔
سی این این ٹریول نے اس ہفتے کہا کہ "قراقرم کے پہاڑوں میں گلگت بلتستان کا خطہ جانے کے لیے سب سے آسان جگہ نہیں ہے - پروازوں کا شیڈول ناقابل بھروسہ ہو سکتا ہے، سڑکیں بعض موسموں کے دوران اچانک بند کی جا سکتی ہیں - لیکن اس میں "لیمن مرنگو پائی" سے بھی زیادہ دلکش چوٹیاں ہیں،" .
سی این این ٹریول کی پبلی کیشن میں بتایا گیا کہ دنیا کی بلند ترین چوٹیوں کے طور پر پہچانی جانے والی 14 "آٹھ ہزار میٹر سے بلند" چوٹیوں میں سے پانچ گلگت بلتستان میں ہیں۔ ان میں K2 بھی شامل ہے، جو دنیا کا دوسرا سب سے اونچا پہاڑ ہے لیکن مشکل اور خطرے کے لحاظ سے نمبر 1 ہے۔
"سیاحت اور بنیادی ڈھانچے کے لحاظ سے، اس خطے میں پیدل سفر ہمالیہ کو سینٹرل پارک میں ایک سفر کی طرح دکھاتا ہے،" سی این این ٹریول نے مزید کہا۔
ہزاروں مقامی اور غیر ملکی سیاح ہر سال کم آبادی والے، انتہائی پرسکون شمالی علاقوں میں مختلف چوٹیوں، پیرا گلائیڈنگ اور دیگر کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے سفر کرتے ہیں۔ ہزاروں افراد محض ٹریکنگ اور ہائیکنگ کے لئے جاتے ہیں اور جو بہت سست ہیں وہ بھی ہزاروں کی تعداد میں جاتے ہیں کہ خوبصورت وادیوں میں کسی آبشار کے گرتے پانی کی جلترنگ کو اپنے کانوں سے سن سکیں اور آبشاروں کے اچھلتے پانیوں سے بنتی آسمانی قوس قزح کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں۔ سبزے کے میلوں تک پھیلے ہوئے ڈھلانی تختوں کی تراوت کو اپنی روح میں محفوظ کر سکیں اور دنیا کے لذیذ ترین تازہ پھل تازہ ترین حالت میں حاصل کر کے چکھ سکیں۔
الپائن کلب آف پاکستان واضح کیا ہے کہ جب کہ 2024 میں گلگت بلتستان میں کوہ پیمائی کی مہمات اور ٹریکنگ میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے تب بھی، نو کوہ پیما مختلف چوٹیوں کو سر کرنے کی کوشش کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔ ان کوہ پیماؤں میں سے پانچ کا تعلق جاپان، دو کا پاکستان اور ایک ایک کا روس اور برازیل سے تھا۔