ویب ڈیسک: بصارت سے محروم (نابینا) افراد کے رسم الخط ’بریل ‘کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے۔
بریل رسم الخط ابھرے ہوئے حروف کو پڑھنے کا طریقہ ہے جو بصارت سے محروم افراد کیلئے فرانس کے نابینا استاد لوئی بریل نے 1834 میں ایجاد کیا تھا، وہ تین برس کی عمر میں حادثے کے نتیجے میں بینائی کھو بیٹھے تھے، لوئی بریل 43 برس کی عمر میں ٹی بی کے مرض کا شکار ہو کر دنیا سے کوچ کر گئے تھے۔
بریل بنیادی طور پر 6 نقطوں پر مبنی نظام ہے جس میں ان نقطوں پر انگلیاں پھیری جاتی ہیں اور لکھی ہوئی تحریر کا مفہوم سمجھ لیا جاتا ہے، اس نظام کتابت کو تمام بڑی زبانوں نے اپنا لیا ہے۔
لوئی نے اپنی زندگی میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس رسم الخط کو نابینا افراد کی زبان کے طور پر منظوری دی جائے لیکن لوئی کی بدقسمتی رہی کہ اس کی کوششوں کو کامیابی نہیں مل سکی اور معاصر ماہرین تعلیم نے اسے زبان کے طور پر تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
لوئی کی موت کے بعد ماہرین تعلیم نے اس کام کو سنجیدگی سے دیکھا اور نابینا افراد کے درمیان میں مسلسل مقبول ہوتا دیکھ کر اسے منظوری دینے پر غور و فکر ہونے لگا۔
وزیراعظم کا پیغام:
بریل کے عالمی دن پر وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ آج ورلڈ بریل ڈے پر ہم بریل کی لوگوں کو با اختیار بنانے کا اعتراف اور پذیرائی کرنے میں عالمی برادری کے ساتھ شامل ہیں، بریل نے دنیا بھر میں لاکھوں بصارت سے محروم افراد کیلئے علم، مواصلات اور آزادی کے دروازے کھولے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بریل صرف پڑھنے اور لکھنے کا ذریعہ نہیں، یہ معاشرے میں شمولیت اور مساوی مواقع کی ایک کھڑکی ہے، جو افراد کو آزاد اور باوقار زندگی گزارنے کیلئے بااختیار بناتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے معاشرے میں ایسے لوگ پیدا کرنے کے اپنے عزم پر قائم ہیں جو قابل رسائی تعلیم کے ذریعے تمام افراد کو بااختیار بنائیں، سکولوں کو بریل کتابوں سے آراستہ کریں، اساتذہ کی تربیت میں اضافہ کریں اور بصارت سے محروم طلباء کیلئے خصوصی مراکز قائم کرتے ہیں۔