سٹی42: اسرائیل کے سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے بدھ کی شام کنیسٹ سے استعفیٰ دے دیا، موجودہ حکومت پر ملک کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزام لگاتے ہوئے یہاں تک کہ اس بات پر اصرار کیا کہ وہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکمران جماعت لیکود کے رکن رہیں گے اور پارٹی میں متبادل قیادت وہی ہیں .
اسرائیلی ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر ہونے والے ایک اعلان میں، لیکود کے سینئر قانون ساز یواو گیلنٹ نے اپنی دہائیوں کی عسکری اور سیاسی خدمات کو یاد کیا اور حماس، حزب اللہ اور ایران کی فوجی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کا کریڈٹ لیا - ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ سابق وزیر دفاع کی حیثیت سے7 اکتوبر 2023، حماس کے حملے اور موجودہ جنگ کی قیادت تک اپنے ہر فیصلے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔
گیلنٹ نے نوٹ کیا کہ اس نے "اسرائیل کی دفاعی افواج میں 35 سال گزارے ہیں، ایک دہائی کنیست کے رکن اور اسرائیلی حکومتوں میں وزیر کے طور پر، بشمول وزیر دفاع کے طور پر دو ڈرامائی سال گزارے۔"
سابق وزیر دفاع نے بتایا کہ وہ لیکود پارٹی میں رہیں گے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ وہ مستقبل میں پارٹی کی قیادت حاصل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ ان کا سفر مکمل نہیں ہے۔
یواو گیلنٹ نے یکم جنوری کو پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔اس وقت بتایا جا تھا کہ یواو گیلنٹ نےلیکود پارٹی میں اپنا وقار برقرار رکھنے کے لئے استعفیٰ دیا۔ گیلنٹ کو خدشہ تھا کہ نیتن یاہو کے دباؤ پر لیکود پارٹی کی جانب سے انہیں نکالنے کی کارروائی کی جا سکتی ہے جس کے نتیجہ میں انہیں سبکی کا سامنا کرنا پڑتا۔
عبرانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق، سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ نےیکم جنوری کی شام کنیست سے استعفیٰ دے دیا تاکہ ان کی اپنی لیکوڈ پارٹی کو انہیں باغی قرار دینے اور انہیں پارٹی سے نکالنے سے روکا جاسکے۔
گیلنٹ نے اپنے خلاف کارروائی سے پہلے راست اقدام کیا
اپنے استعفیٰ کے اعلان کے دوران، گیلنٹ نے لیکود کے ساتھ اپنے کئی دہائیوں پرانے تعلق پر زور دیا اور کہا کہ وہ کنیست چھوڑ رہے ہیں لیکن پارٹی نہیں۔ نیوز ویب سائٹ Ynet کے مطابق، اتحادی وہپ اوفیر کاٹز نے گیلنٹ کی برطرفی کے لیے اپنا کیس اکٹھا کرنا شروع کر دیا تھا جس کے بعد گیلنٹ کا استعفیٰ سامنے آ گیا۔
یواو گیلنٹ نے غزہ جنگ سے لے کر جنگ بندی تک بہت سے امور پر نیتن یاہو کی حکومت میں رہتے ہوئے ان سے شدید اختلاف کئے تھے جس کے نتیجہ میں آخر کار نیتن یاہو نے انہین وزارتِ دفاع سے الگ کر دیا تھا اور یہ عہدہ اپنے ایک دائیں بازو کے اتحادی کو دے دیا تھا۔ اس کے بعد بھی یواو گیلنٹ نے نیتن یاہو کی پالیسیوں سے اختلاف جاری رکھا ہوا ہے۔
نیتن یاہو کے حامی اتحادی بورون نے کہا، کہ وزارتِ دفاع سے برطرف کیے جانے کے بعد سے، گیلنٹ کے طرز عمل نے یہ پیغام بھیجا ہے: "میں لیکود اور اتحاد کا پابند نہیں ہوں۔ یہاں تک کہ جب اس کا مطلب یہ ہے کہ وزیر اعظم کو اس کے (ہسپتال میں بستر)سے باہر نکالنا ہے،" بورون لکھتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ " گیلنٹ کو کنیست اور لیکود دونوں کو چھوڑ دینا چاہئے۔"
بورون کا دعویٰ ہے کہ انہیں کنیست میں منگل کی شام کے پلینم اجلاس میں (لیکود حکومت کے بِل کی حمایت میں ووٹ دینے کی بجائے) اجلاس کو چھوڑنے کے اپنے فیصلے کی روشنی میں گیلنت کو بے دخل کرنے کی کوششوں کے لیے "وسیع حمایت حاصل ہوئی"، گیلنٹ کے اجلاس سے چلے جانے کی وجہ سے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے یروشلم کے ایک اسپتال میں اپنا بیمار بستر چھوڑ دیا اور کنیست کے اجلاس مین جا کر انہیں اپنے بل کی حمایت میں ووٹ ڈالنا پڑا۔
لیکو د کے ترجمان نے ان خبروں پر فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
گیلنٹ کا نیتن یاہو کے خلاف کیس
نومبر میں یواو گیلنت کے وزارت دفاع کے عہدہ سے ہتائے جانے کے پیچھے پالیسیوں پر سخت نوعیت کا اخلاف تھا لیکن لیکود پارٹی اور نیتن یاہو کی اتحادی حکومت نے اس تبدیلی کو دائیں بازو کے انتہا کی جانب مائل اتحادیوں کی سیاست کا شاخسانہ ماننے سے انکار کیا تھا اور اس برطرفی کی وجہ یہ بتائی تھی کہ یواو گیلنٹ مکمل طور پر آئی ڈی ایف کی رائے کی پیروی کرتے جا رہے تھے۔ آئی ڈی ایف کو جنگ بندی میں تاخیر سے لے کر ریزرو فوجیوں کی بھرتی میں لاوی قبیلہ کےنوجوانوں کو "مذہبی بنیاد پر استثنا" دینے کی مخالفت تک نیتن یاہو حکومت کی کئی پالیسیوں پر اختلاف ہے۔ اب گیلنٹ کے پارلیمنٹ چھوڑ دینے کے فیصلہ کے ساتھ سامنے آنے والی دائیں بازو کے اتحادیوں کی انہین بے دخل کرنے کی کوشش کی اطلاعات نے تصدیق کر دی ہے کہ گیلنٹ کی وزارتإ دفاع سے برطرفی بھی پروفیشنل بنیاد پر کئے گئے فیصلہ سے زیادہ حکمران اتحاد بچانے کی کوشش تھی۔
لیکود پارٹی کی قیادت پر زیادہ حق کا دعویٰ
یواو گیلنٹ نے لاویوں کو فوج میں لازم بھرتی سے مستثنیٰ قرار دینے کے ایشو پو نیتن یاہو اور ان کے انتہائی دائیں بازو کے انتہائی معمولی سیاسی اہمیت رکھنے والے اتحادیوں سے بیک وقت اختلاف کرتے ہوئے نہ صرف لیکود پارٹی میں اپنی اخلاقی پوزیشن کو مستحکم کیا بلکہ اس کے ساتھ فوج میں اور نوجوانوں میں عمومی حمایت بھی بڑھائی۔ وزارتِ دفاع چھوڑنے کے دو ماہ بعد انہوں نے کنیسٹ کی رکنیت چھوڑی تو اس مرتبہ بھی ان کا جواز تمام نوجوانوں کیلئے فوج مین لازمی بھرتی کی یکساں پابندی کا ایشو بنا۔
منگل کے روز لاویوں کو فوج مین لازمی بھرتی سے استثنا دینے کا بل کنیست مین پیش ہوا تو اس وقت یواو گیلنت نے اس بل کی مخالفت کی اور اس کے لئے ووٹ دینے کی بجائے پارلیمنٹ کا اجلاس چھوڑ کر چلے گئے اور اجلاس سے جا کر کنیسٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دے کر اپنی پارٹی میں اپنی اخلاقی پوزیشن بھی برقرار دکھی۔
گیلنٹ نے نیوز چینلز سے براہ راست نشر ہونے والےبیان مین کہا، "لیکود تحریک کے ایک رکن کے طور پر، میں تحریک کے لیے لڑتا رہوں گا،" یہ میرے سیاسی کیریئر کا خاتمہ نہیں ہے اور وہ ممکنہ طور پر پارٹی قیادت کے لیے چیلنج کرنے کے لیے واپس آئیں گے۔
"میرا راستہ لیکود کا راستہ ہے، اور میں اس کے اصولوں پر یقین رکھتا ہوں، اس کے ارکان اور ووٹروں پر بھروسہ کرتا ہوں۔ چونکہ میں نے اپنی زندگی میں پہلی بار لیکود پارٹی کو ووٹ دیا تھا اور میناہیم بیگن کے انقلاب کا ساتھی تھا، اس لیے میں تحریک کے قومی اور نظریاتی راستے کا وفادار رہا ہوں،‘‘ گیلنٹ نے کہا۔
سیدھی بات کرنے کے لئے جانے جانے والے گیلنٹ نے نیتن یاہو اور ان کے نئے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز پر الزام لگایا کہ وہ ایک ایسے قانون کی حمایت کرتے ہوئے ملک کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں جو الٹرا آرتھوڈوکس کمیونٹی کے زیادہ تر لوگوں کے لیے فوجی چھوٹ کو ضابطہ اخلاق بنا دے گا۔
انھوں نے کہا کہ انھیں اس نومبر میں وزیر دفاع کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا کیونکہ انھوں نے اس ہی معاملے پر سمجھوتہ کرنے سے انکار کر دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ نیتن یاہو اور کاٹز کی کوششوں کے ساتھی نہیں ہوں گے، یہ الزام لگاتے ہوئے کہ الٹرا آرتھوڈوکس کمیونٹی کے نوجوانوں کی فوج میں شمولیت ایک "فوجی ضرورت" تھی۔
گیلنٹ نے زور دے کر کہا کہ جب وہ اب بھی لیکود پارٹی کے راستے اور اقدار پر یقین رکھتے ہیں، حکومت کا عدالتی جائزہ ملک کے لیے ایک "واضح اور فوری خطرہ" ہے اور گیلنٹ نے یہ بھی نوٹ کیا کہ انہوں نے 7 اکتوبر سے حملے سے پہلے اس بارے میں خبردار کیا تھا۔
یواو گیلنٹ اور نیتن یاہو دونوں کو انٹرنیشنل کریمینل کورٹ نے غزہ جنگ میں انسانیت کے خلاف جرائم ، جینوسائیڈ کا مجرم قرار دے رکھا ہے اور دونوں کے انٹرنیشنل وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔