ویب ڈیسک: پنجاب میں شہریوں کے کال ریکارڈز کے غلط استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔پولیس حکام کے مطابق تفتیشی افسران بہت سارے عام شہریوں کے فونزکی سی ڈی آرز دینے میں ملوث ہیں۔
پنجاب بھر میں سالانہ 6لاکھ سے زائد شہریوں کی سی ڈی آرز لی جارہی ہیں۔ آئی جی پنجاب نے اعلی حکام نے پولیس افسران کو پابند کردیا کہ موبائل کالز کا ریکارڈ اب ایف آئی ار کے بغیر نہیں ملے گا۔
بذریعہ ای میل کسی بھی ملزم کا ڈیٹا چاہئے ہوگا تو سی ڈی آر حاصل کی جائے گی۔ عام شہری کے فون کاریکارڈ حاصل کرنے کےلئے آئی جی پنجاب سے اجازت لینا ہوگی۔
اوسطا لاہور میں سالانہ سوالاکھ سمیت پنجاب بھر میں 6لاکھ سے زائد شہریوں کی سی ڈی آرز لی جارہی ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق تفتیشی افسران بہت سارے عام شہریوں کے فونزکی سی ڈی آرز دینے میں ملوث ہیں۔
شہریوں کے حساس ریکارڈ کو تحفظ دینے کے لئے آئی جی پنجاب نے ہدایات جاری کردیں۔ اعلی حکام نے پولیس افسران کو پابند کردیا کہ موبائل کالز کا ریکارڈ اب ایف آئی ار کے بغیر نہیں ملے گا۔
ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کی سی ڈی آرز لینے کے لیے تفتیشی افسر کواپنے ضلعی دفتر میں رابطہ کرنا ہوگا۔ سی ڈی آر لیک ہونے کی صورت میں ڈی پی او ذمہ دار ہونگے۔
سی ڈی آرز کی مدد سے پکڑے گئے ملزمان کی تفصیلات بھی آئی جی پنجاب کو فراہم کی جائیں گی ۔ عام شہری کے فون کاریکارڈ حاصل کرنے کےلئے آئی جی پنجاب سے اجازت لینا ہوگی۔
آئی جی پنجاب عامر ذوالفقار نے سی ڈی آر کے غلط استعمال کو روکنے کےلئے نئے ایس اوپیز جاری کروادیے۔ ایڈیشنل آئی جی انوسٹی گیشنز کی سربراہی میں 4رکنی کمیٹی نے نئے ایس او پیز تیار کئے۔