(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ کا جنسی تشدد،ریپ اور بدفعلی کا شکار خواتین کے متعلق بڑا فیصلہ آگیا,سٹی 42 نے عدالتی فیصلے کی کاپی حاصل کر لی, جسٹس عائشہ اے ملک نےجنسی تشدد ، ریپ اور بد فعلی کا شکار خواتین ٹو فنگر میڈیکل ٹیسٹ کی شرط غیرآئینی قرار دے دی، ٹوفنگر ٹیسٹ کا اقدام آئین کے آرٹیکل 9 ، 14 اور 25 سے متصادم اور حکومت کی ٹوفنگر ٹیسٹ کے حوالے سے 2015 اور 2020 کی گائیڈ لائن کو بھی غیر قانونی قرار دے دیا۔
تفصیل کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے تیس صحفات پر مشتمل تحریری فیصلے میں حکم دیا ہے وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ متاثرہ خواتین کے ٹوفنگر ٹیسٹ نہ کیا جائے۔ عدالت نے ریپ سے متاثرہ خواتین کے لئے صوبائی حکومت کو بین لااقوامی معیار کے مطابق گائیڈ لائینز بنانے کا حکم بھی حکم دیا ہے۔جسٹس عائشہ اے ملک نے عدالتی فیصلہ میں خواتین سے جنسی زیادتی کے واقعات کو سنگین گھناؤنا جرم قرار دے دیا۔
تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ خواتین زیادتی کیسز کا ٹرائل انتہائی محتاط طریقے سے شہادت کی بنیاد پر ہونا چائیے۔ قانون شہادت آرڈر میں 2016 میں ترمیم کے باوجود متاثرہ خواتین کے کردار پر بڑے سوال اٹھائے جاتے ہیں ۔ورلڈ ہیلتھ آرگنازیشن اور وویمن رائٹس آرگنایزیشن سمیت دیگر اداروں نے ٹو فنگر ٹیسٹ پر ہابندی لگائی ہے۔ہاکستان نے اقوام متحدہ کا ممبر ہونے کی وجہ سے معائدہ پر دستخط کیے ہوئے ہیں ۔
پاکستانی، یورپی یونین سمیت دیگر ممالک کی عدالتوں نے متاثرہ خواتین کے کردار پر سوال کرنے پر ہابندی عائد کررکھی ہے۔انٹی ریپ آرڈینس 2020 بھی شیڈول میں جرائم سے متاثرہ خواتین کا ٹو فنگر ٹیسٹ روکتا ہے۔آرڈینس کے تحت ریپ آرڈینس کے تحت متاثرہ خاتون کے کردار کشی والی شہادت قابل قبول نہیں ہوگی۔ٹوفنگر ٹیسٹ متاثرہ خاتون کو ہی فوکس کرتا ہےجبکہ مرد ملزم کا ٹیسٹ نہیں لیا جاتا۔تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہصرف خاتون کا ٹوفنگر ٹیسٹ کرنا صنفی امتیاز ہر مبنی ہے۔
اگر متاثرہ خاتون کے ٹوفنگر ٹیسٹ کے بعد کنواری نہ پائی جائے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ریپ نہیں ہوا۔عدالتی فیصلہ میں آئین کے آرٹیکل 9 اور 14کا بھی ذکر کیاگیا ہے۔ٹوفنگر ٹیسٹ متاثرہ خاتون کے ا پنے جسم پرحق بارے اس کی پرئیوایسی میں مداخلت کرتا ہے۔ٹوفنگر ٹیسٹ عورت کی عظمت کے خلاف ہے۔ٹوفنگر ٹیسٹ لینے سے قبل متاثرہ خاتون سے یااس کے سرپرست سےتحریری اجازت لی جاتی ہے جو بامقصد نہیں۔عدالت نے جنسی زیادتی کے اقدامات کو زندگی تبدیل کرنے والا ناقابل تلافی قرار دے دیا۔
فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ متاثرہ خاتون کے کسی مرد پر زیادتی کا الزام لگانے پرضروری نہیں کہ اس کا ٹو فنگر ٹیسٹ لیا جائے۔ پنجاب حکومت نے ٹوفنگر ٹیسٹ کے متعلق 2020 کی گائیڈ لائنز اور ایس او پیز جلد بازی میں منظور کئے۔حکومت کی جانب سے گائیڈ لائنز میں یہ واضح نہیں کہ 2015 کے ایس او پیز کوختم ہوچکے ہیں یا نہیں؟
جسٹس عائشہ اے ملک کا مسلم لیگ ن کی ایم این اے شائستہ پرویز ملک کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ جاری کیاگیا۔درخواست گزاروں کی طرف سے سحر بندیال ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء پیش ہوئے۔پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جواد یعقوب ،سرجن میڈیکولیگل پنجاب پروفیسر ڈاکٹر عارف رشید ملک پیش ہوئے جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتءاق اے خان حاضر ہوئے۔
درخواست گزاروں نے خواتین میڈیکل چیک اپ کے لئے ٹوفنگرٹیسٹ لینے کا اقدام کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی ۔