ملک محمد اشرف : لاہور ہائیکورٹ میں سینیٹ انتخابات خفیہ رائے شماری کے تحت کرانے کے خلاف دائردرخواست پر سماعت ،عدالت نے وکیل کی عدم حاضری کے باعث کیس کی سماعت بغیر کاروائی کل تک ملتوی کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاطر محمود نے درخواست گزار وکیل اظہر صدیق کے ہیش نہ ہونے ہر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا درخواست میں چھ وکلاء کے دستخط ہیں ،کوئی بھی پیش نہیں ہوا،عدالت کیس کی سماعت کے لئے کسی وکیل کا انتظار نہیں کرسکتی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاطر محمودنے شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی تودرخواست گزار وکیل ہیش نہ ہوا،جس عدالت نے سماعت پانچ جنوری کے لئے ملتوی کردی ۔
سماعت ملتوی ہونے پر ایک جونئیر وکیل پیش ہوا اور عدالت کو آگاہ کیا کہ اظہر صدیق ایڈوکیٹ کچھ دیر تک آرہے ہیں ۔جس پر جسٹس عاطر محمود نے ریمارکس دئیےکہ یہ عدالت اب اظہر صدیق کے کہنے پر چلے گی ۔کیس کل کے لئے رکھ لیا ہے ،وہ تیاری کرکے آئیں کی کیس کس طرح قابل سماعت ہے،کیس سپریم کورٹ میں ہونے کے باعث لاہور ہائیکورٹ میں اسکی سماعت کیسے کی جاسکتی ہے۔
دائردرخواست میں وفاقی حکومت ،چیئرمین سینیٹ ،اسپیکر قومی اسمبلی اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے ، درخواست میں الیکشن ایکٹ کے سکیشن 122 کی ذیلی دفعہ چھ کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سینٹ انتخابات میں ہر دفعہ دھاندلی کا الزام لگایا جاتا ہے، سینیٹ انتخابات میں خفیہ رائے شماری سے شفافیت سے انتخاب نہیں ہو پاتے ۔آئین پاکستان کے ارٹیکل 226 کے تحت صرف عام انتخابات صرف خفیہ رائے شماری سے کرائے جا سکتے ہیں۔سینٹ انتخابات آئین پاکستان کے تحت نہیں بلکہ الیکشن ایکٹ کے تحت ہوتے ہیں،سینٹ انتخابات خفیہ رائے شماری کے تحت کرانے کا اقدام آئین کے آرٹیکل 222 اور 226 سے متصادم ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہعدالت سینیٹ انتخابات خفیہ رائے شماری کے تحت کرانے کااقدام کالعدم قرار دے ،مزید استدعا کی گئی ہے کہ عدالت سینٹ انتخابات کو اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کا حکم دے۔