گرینڈ اوپزیشن اجلاس؛ اسد قیصر کے گھر کھانا کھانے کے بعد مولانا فیضل الرحمان نے حکومت سے استعفا مانگ لیا

4 Feb, 2025 | 11:17 PM

Waseem Azmet

پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر کے گھر پر کھانے کی دعوت میں مولانا فضل الرحمان، شاہد خاقان عباسی، ناصر عباس اور محمود اچکزئی بھی پہنچ گئے۔  سب نے مل کر کھانا کھایا،  "گرینڈ اپوزیشن کا اجلاس" کیا اور مولانا نے حکومت کے استعفے کا مطالبہ کیا۔

اس کھانے کی دعوت  کے موقع پر پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی جماعتوں شیعہ حزب وحدت، سنی اتحاد کونسل،  پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے ساتھ مولانا فضل الرحمان اور شاہد خاقان عباسی  بھی موجود تھے۔ سب نے مل کر "گرینڈ اپوزیشن کا اجلاس" کیا۔ پی ٹی آئی کے  مصطفیٰ نواز کھوکر، عمر ایوب، شبلی فراز اور اسد قیصر  کے  ساتھ  پی ٹی آئی کی اتحادی جامعت شیعہ حزب وحدت کے لیدر علامہ ناصر عباس بھی موجود تھے،۔

 مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی اور شاہد خاقان عباسی  بھی موجود تھے۔ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا کو بھی اس کھانے کی دعوت اور اجلاس میں آنا تھا لیکن وہ نہیں پہنچے۔  

اس  ملاقات کے  حوالے سے پی ٹی آئی کے ذرائع کئی روز سے بتا رہے تھے کہ یہاں "گرینڈ اپوزیشن الائنس" بنایا جائے گا۔ آج شب پی ٹی آئی کے ذرائع نے بتایا کہ اسد قیصر کے گھر پر کھانے کی دعوت کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں "حکومت کے خلاف ممکنہ الائنس کا بھی لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔" 

اسد قیسر کے گھر پر کھانے کی دعوت پر پہنچنے کے بعد مولانا فضل الرحمن نے میڈیا سے گفتگو  کرتے ہوئے کہا، آج ہم اسد قیصر کی دعوت پر اپوزیشن کا الائنس یہاں آیا،  سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ یہاں جمع ہونے والی سب جماعتوں کا یہ موقف تھا کہ 08 فروری کا الیکشن دھاندلی زدہ الیکشن تھا۔یہ منڈیٹ عوام کا منڈیٹ نہیں ہے۔

آٹھ فروری 2024 کے الیکشن کے بعد مولانا فضل الرحمان اس الزام کے  ساتھ مدت تک احتجاج کرتے رہے کہ خیبر پختونخوا مین ان کی نشستیں دھاندلی کر کے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو دے دی گئیں۔ اب فروری 2025 میں وہ پی ٹی آئی کے ساتھ گرینڈ الائنس بنا چکے ہیں اور دھاندلی کا الزام بھی لگاتے ہیں لیکن اب وہ یہ نہین کہتے کہ ان کی نشستیں دھاندلی کر کے کس کو دی گئیں۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا، اس جماعت کو مزید اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ موجودہ حکومت زبردستی عوام پر مسلط کی گئی ہے۔

مولانا  فضل الرحمان نے کہا، نیا الیکشن  ملک کو  "مالی دہشت گردی" اور "دیگر بحران" سے نکالنے کا حل ہے. سیاسی قیدیوں کی رہائی ہونی چاہیے.پیکا قانون کا خاتمہ ہونا چاہیے.

آج کے اجلاس کے بعد آنے والے وقت میں بھی مشاورت جاری رکھی جائے گی.

مزیدخبریں