ویب ڈیسک: مودی کے ہندوستان میں چراغ تلے اندھیرا، بھارتی فوج اور’را‘ منشیات سمگلنگ میں ملوث نکلی، اپنی ہی عوام کو چونا لگانے میں پیش پیش، بھارتی فوج سینئر افسران کو دھوکہ دینے لگی۔
جھوٹ، جعلی مقابلے اور ماورائے عدالت قتل ہندوستانی فوج کی پہچان بن چکے ہیں۔ عصمت دری، بے گناہ شہریوں کو قتل، خودکشیوں اور گلوان سے پسپائی نے ہندوستانی فوج کو اوچھے ہتھکنڈوں کے استعمال پر مجبور کر دیا۔ بھارتی فوج، را اور جموں کشمیر پولیس کے درمیان مودی سرکار کے سامنے نمبر بنانے کا سخت مقابلہ جاری ہے۔ بھارتی فوج مودی سرکار کی خوشامد کے چکر میں اپنے ہی ہتھیار سمگل کر کے آزادی پسندوں کے سر منڈھنے لگی۔
بھارتی فوجی افسروں نے اپنا کیرئیر بنانے کے چکر میں خطے کا امن داؤ پر لگا دیا۔ فوجی افسران پروموشن، تمغوں اور رپورٹ کے چکروں میں کشمیریوں کے خون سے کھیلنے لگ گئے۔ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ہندوستانی ایجنسیوں کا منصوبہ ناکام بنا دیا۔ منصوبے کے مطابق مجبور کشمیریوں کو پیسے کا لالچ دے کر سمگلنگ پر آمادہ کیا جاتا، موقع ملنے پر بے خبر ’سمگلر‘ کو جعلی آپریشن میں مار دیا جاتا، بعدازاں اسے آپریشن کارنگ دے کر ذاتی تشہیر کی جاتی اور الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا جاتا۔
ابتدائی طور پر اسلحہٰ اور منشیات کی چھوٹی کھیپ کو کشمیر پولیس سے خفیہ رکھ کر سمگل کیا جاتا۔ کامیابی کی صورت میں ایک بڑی کھیپ (50 رائفل، 30 پستول، 20 دستی بم، 50 کلوگرام منشیات) کا آزاد کشمیر سے سمگلنگ کا ڈرامہ رچایا جاتا۔
سمگلنگ کے دوران جعلی سمگلرز کو بھارتی فوج کے ہاتھوں مروا دیا جاتا اور اسے آپریشن کا رنگ دے کر پاکستان پر در اندازی اور دہشتگردی کا الزام لگایا جاتا۔ آپریشن میں ملوث افسران کو انعام کے طور پر ہتھیار اور آؤٹ سٹیڈنگ رپورٹ سے نوازا جاتا۔ سی آئی ڈی کشمیر کا جموں و کشمیر پولیس کے سر براہ کو مراسلہ منظر عام پر آگیا۔ مراسلے میں سی آئی ٹی کشمیر کا سربراہ جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ کو منصوبے سے آگاہ کرتے ہوئے اسے نظر انداز کرنے کی ہدایات دے رہا ہے۔
مراسلے میں 3 راجپوت کے حاجی پیر سیکٹر، 12 جاٹ کے اڑی سیکٹر اور لیفٹیننٹ کرنل اکشنت کا ضلع کپواڑہ میں جعلی آپریشن کا ذکر ہے۔ ایک اورمراسلے میں CID 'K'فورس کا اہلکار کمانڈنگ آفیسر کے غیر آمادہ رویے کو مبینہ طور پر SPبارہ مولا اور 12 جاٹ رجمنٹ کے درمیان ہونے والے آپریشن کی ناکامی کی وجہ بتا رہا ہے۔ مراسلے میں مزید یہ بھی کہا گیا کہ کمانڈنگ آفیسر کے چھٹی جانے کی صورت میں سیکنڈ ان کمانڈ اس جعلی آپریشن پر رضا مند ہے۔ بھارت تحریکِ آذادی کے کشمیر کو دبانے اور پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے پہلے بھی یہ حربے آزما چکا ہے۔
26 فروری 2019 کو بی جے پی کی انتخابات میں جیت یقینی بنانے کیلئے جعلی سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ رچایا گیا۔ 16 جنوری 2021 کو The Wire کی رپورٹ میں ارناب گوسوامی کی لیک واٹس ایپ چیٹ کے مطابق پلوامہ حملے میں مودی سرکار خود ملوث تھی۔ 18 جولائی 2020 کو بھارتی فوج نے تین کشمیریوں کو دہشت گرد قرار دے کر شہید کر ڈالا، شور مچنے پر نام نہاد انصاف کا پرچار کیا۔ لیکن جنوری 2021 میں اسی واقعے میں ملوث بریگیڈیر کٹوچ کو ’یدھ سیوا میڈل‘ سے نوازا گیا۔
3 فروری 2022 کو بھارتی فوج نے شبیر احمد کو چند گیر، بانڈی پورہ سے اسلحہ سمیت گرفتار کیا جبکہ کشمیر سی آئی ڈی کے مطابق شبیر احمد 19 جنوری سے زیرِ حراست تھا۔ 2010 میں مچھل میں تین نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کر ڈالا۔ 14 مارچ 2022 کو جعلی مقابلے میں ابرار نامی شخص کو اسلحہ سمیت زخمی حالت میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔
28 نومبر 2022 کو بھارتی فوج نے ضلع کپواڑہ کے گاؤں پنج ترن میں ایک گھر کے نزدیک اسلحہ چھپایا، جسے مکان مکین نے فون میں ریکارڈ کر لیا۔ 30 نومبر کو بھارتی فوج نے چھاپہ مار کر وہی ہتھیار برآمد کرلیے اور الزام پاکستان پر لگا دیا۔ ہندوستانی فوج کے افسران، سینئر افسران کی چاپلوسی کے لئے منشیات اور اسلحہ اسمگل کر رہے ہیں۔
کشمیر میں 1279 دن کے غیر قانونی محاصرے کے باوجود بہادر کشمیری آج بھی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کشمیریوں کی تحریک آزادی سے توجہ ہٹانے اور 2023 میں 9 ریاستوں کے انتخابات جیتنے کے لئے ہندوستانی فوج ان ہتھکنڈوں کا استعمال کر رہی ہے۔
باراک اوباما نے اپنی کتابThe Promised Land میں لکھا تھا کہ پاکستان مخالف موقف پر ہندوستانی انتخابات جیتتا ہے۔ عالمی میڈیا کئی بار ان جعلی مقابلوں پر آواز اٹھا چکا ہے۔ 2010 اور 2015 میں بی سی سی نے کشمیر میں ہونے والے جعلی مقابلوں پر سوال اٹھایا تھا۔ رپورٹ کے مطابق 25 مارچ 2020 کو کابل میں سِکھ گُردوارے پر حملے میں بھی بھارتی دہشتگرد ملوث تھے اور بھارتی قوانین ایسے جرائم میں ملوث فوجیوں کا تحفظ بھی کرتے ہیں۔
امریکی جریدے فارن پالیسی نے بھی بھارتی دہشت گردی کے حوالے سے بھارت کو بے نقاب کیا تھا جس میں داعش اور بھارتی روابط کو دُنیا کے سامنے لایا گیا تھا اور اس گٹھ جوڑ کو عالمی اور علاقائی خطرہ قرار دیا گیا۔ 30 دسمبر 2020 کو TRT World نے بھی بھارتی جعلی مقابلوں کا پردہ چاک کیا تھا۔