( علی اکبر) مسلم لیگ کے مرکزی رہنما و رکن قومی اسمبلی مونس الہیٰ نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ پہلی ملاقات اچھی رہی ان سے کھل کر باتیں ہوئی تھیں اور وزیراعظم نے جو باتیں کیں انہیں کلیئر کیا، یہ سب باتیں ہونے کے بعد میرا خیال تھا کہ معاملات ٹھیک ہو جائیں گے۔
مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما مونس الہیٰ نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے کہ ہم بزدار حکومت کو ختم کرنا چاہتے ہیں البتہ کچھ لوگ عمران خان کو فیل کرنا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی سے ہمارا معاہدہ تھا کہ ہمارے وزراء بااختیار ہوں گے اور انہیں پوسٹنگ، ٹرانسفر پالیسی کا اختیار ہو گا۔ ہماری وزارتوں میں مداخلت نہیں ہو گی جبکہ تین اضلاع کے حوالے سے بھی معاملات طے ہوئے تھے۔
انہوں نے وفاقی وزیر شفقت محمود سے ملاقات کے حوالے سے کہا کہ شفقت محمود نے بات ہی یہاں سے شروع کی کہ پہلی کمیٹی سے جو معاملات طے ہوئے ان پر عمل ہوگا۔ مونس الہیٰ کا کہنا ہے کہ پہلی کمیٹی سے جو معاملات طے ہوئے تھے ان پر کام شروع ہو گیا تھا، پوسٹنگ ٹرانسفر میں کام چل پڑا تھا لیکن ترقیاتی فنڈز کا معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے لوگوں سے اسمبلی میں ملاقات ہوتی رہتی ہے، اسمبلی میں کئی لوگ ہیں جو ہماری سوچ کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چودھری پرویزالہیٰ پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کے امیدوار نہیں ہیں، ہماری تو کوشش ہے کہ یہ اتحاد چلے اور یہ بھی خواہش ہے کہ اگلا الیکشن مل کر لڑیں۔
مونس الہیٰ کا کہنا تھا کہ آٹا، چینی کے بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے اور بزدار حکومت اس بحران پر قابو پا لے گی، چیزیں بہتری کی طرف چل پڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے آج بھی کچھ پوسٹنگ ٹرانسفرز کے ایشو پر احسن انداز سے قابو پایا ہے۔
وزیراعظم سے اپنی ملاقات کے بارے میں ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میں نے پارٹی خدشات سے آگاہ کیا تھا، وزیراعظم کو یقین دلایا کہ ہم حکومت کے ساتھ ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو بھی معاملات ہیں احسن انداز سے حل ہوں۔
نئی مذاکراتی کمیٹی کے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ایک کمیٹی کے ہوتے ہوئے دوسری کمیٹی کا قیام بلاجواز تھا، ہماری پارٹی کے کچھ سابقہ لوگ عمران خان کو گمراہ کرتے ہیں۔