سٹی 42 :سپیکرپنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی کا کہناہےکہ حکومت میں اب تک ہم خود کو سوتن سمجھ رہے ہیں، عمران خان دیکھیں کہ وہ کون لوگ ہیں جو اتحادیوں کے ساتھ چلتے ہوئے معاملات روک رہے ہیں، شہباز شریف اپنے بھائی نواز شریف کے مشورے کے بغیر واپس نہیں آئیں گے،ہم نے سب اتحاد دیکھے،سب سے سخت اتحاد جماعت اسلامی کے ساتھ ہوتا ہے۔ لگتا ہے خان صاحب کا جماعت اسلامی کے ساتھ اتحاد برا ثابت ہوا اور شاید خان صاحب کولگتا ہے سب اتحادی جماعت اسلامی کی طرح ہوتے ہیں۔
24 نیوزکے پروگرام نسیم زہرا ایٹ8 میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہانگیرترین کی سربراہی میں بننےوالی کمیٹی سےملاقاتوں کے بعد معاملات پرعملدرآمد شروع ہوگیا تھا۔ جواب رک چکا ہے۔عملدرآمد شروع ہونے کے بعد کمیٹی میں تبدیلی حیران کن ہے۔ وزیراعظم عمران خان دیکھیں معاملات کون روک رہا ہے۔
اب تک ہم خود کو سوتن سمجھ رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان کا دھرنا ختم کرانے کا کریڈٹ دینے کے بجائے ڈس کریڈٹ دیا گیا۔مسلم لیگ ن نے ہمیں پہلے وزارت اعلیٰ کی آفر کی تھی اب خاموشی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقوں کے لئے فنڈز کی فراہمی کی یقین دہانی کرادی گئی تھی، ہمارے اراکین اسمبلی نے اپنے علاقوں میں اسکیموں کا اعلان کردیا تھا لیکن اب سب رک گیا ہے،عملدرآمد شروع ہونے کے بعد کمیٹی میں تبدیلی حیران کن ہے، عمران خان کے دھرنے سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں تھا ہم تو قادری صاحب اور عمران خان کی صلح کرانے جاتے تھے
ہمیں وزارتوں کی ضرورت نہیں ہے لیکن اپنا حق نہیں چھوڑیں گے،پونے دو سال سے پنجاب تجربے کی زد میں ہے جب یہ تجربہ ختم ہوگا تو کچھ clarity آئے گی۔
سیاست میں ون ڈے ٹیسٹ نہیں ہوتے سیریز چلتی ہیں،پی ٹی آئی سنبھل کر حکومت کرے جو وعدے کئے ہیں انہیں پورا کیا جائے۔
انہوں نے معاہدے پر عمل درآمد کے بغیر نئی حکومتی کمیٹی سے مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان فیصلہ کرنے سے پہلے ہزار بار سوچ لیں کیوں کہ فیصلہ لینےکے بعد اس کو واپس لینے پر ان کی ساکھ پر فرق پڑتا ہے، وہ وزیراعظم ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ سال میں 3 مرتبہ عمران خان سے ملاقات ہوئی ہے، اِس حکومت کےاُس طرح سےاتحادی نہیں جس طرح زرداری صاحب کے تھے، ہم نے سارے اتحاد دیکھے ہیں اور سب سے ٹف اتحاد جماعت اسلامی کے ساتھ ہوتا ہے۔ لگتا ہے خان صاحب کا جماعت اسلامی کے ساتھ اتحاد برا ثابت ہوا اور شاید خان صاحب کولگتا ہے سب اتحادی جماعت اسلامی کی طرح ہوتے ہیں۔
پنجاب میں 50 آئی جی اورچیف سیکرٹری لگادیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں، ہم مشورے لے کربازار میں نہیں پھرتے، کوئی پوچھے گا تو بتائیں گے، ان کی ناتجربہ کاری کی وجہ سے ہمیں بھی نقصان ہوگا، پنجاب میں ڈیلیور نہیں ہورہا، پونے 2 سال سے پنجاب تجربے کی زد میں ہے۔ پی ٹی آئی کے ساتھ بلدیاتی انتخابات میں اتحاد کی بات جب سامنے آئے گی تب دیکھیں گے، سوکن کی گھر میں کیا حالت ہوتی ہے،اِس وقت ہمارے جذبات ویسے ہی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شروع میں جو چیزیں طے ہوئیں وہ پوری نہیں ہوئیں، وفاق اورپنجاب میں 2 وزارتوں کی بات ہوئی تھی، مجھے سپیکر بننے کا کوئی شوق نہیں تھا اور ہم نے کہہ دیا تھا کہ مونس کو وزارت نہیں چاہیے۔