سٹی42: مشرقی پنجاب کی سیاسی جماعت شرومنی اکالی دل کے رہنما سابق وزیر اعلیٰ پر امرتسر کے گولڈن ٹیمپل میں قاتلانہ حملہ ہو گیا تاہم وہ بال بال بچ گئے۔
شرومنی اکالی دل کے سابق وزیر اعلیٰ سردار سکھبیر سنگھ بادل کو 2009 سے 2017 کے دوران سکھ پنتھ کو نقصان پہنچانے کے جرم میں سکھ پنتھ کے اکال تخت کے سینئیر بزرگوں نے 'تنخہ' سیوا دار بن کر گولڈن ٹیمپل کی دربانی کرنے کی سزا سنائی تھی۔ سکھبیر سنگھ بادل اپنے گناہوں کی سزا بھگتنے کے دوسرے دن گولڈن ٹیم کے دروازے پر آنے جانے والوں کی سیوا کرنے میں مصروف تھے جب ان کے ایک دشمن کے بھیجے ہوئے مسلح شخص نے ان پر فائرنگ کر دی۔
سکھبیر سنگھ بادل کو 2015 میں گرو گرنتھ صاحب کی بے حرمتی کے کیس میں ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم کی حمایت کرنے پر اکال تخت نے 'سیوادار' کے طور پر کام کرنے اور گولڈن ٹیمپل سمیت کئی گوردواروں میں باورچی خانے اور بیت الخلا میں صفائی کی ڈیوٹی کرنے کی سزا سنائی ہے۔
اتفاق سے اسی وقت وہاں موجود ایک سیوا دار نے شوٹنگ کرتے شخص کے ہاتھوں کو اپنے دونوں ہاتھوں سے قابو کر لیا اور اس کے ہاتھ میں موجود پستول کا رخ اوپر کر دیا۔ سکھبیر سنگھ گولی لگنے سے بچ گئے۔ اس دوران گولڈن ٹیمل کے گیٹ پر موجود لوگوں نے فائرنگ کرنے والے شخص کو پکڑ لیا۔ اس کا نام نارائن سنگھ چوڑا ہے۔
بھارت کی سیاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی اتحادی رہنے والی جماعت شرومنی اکالی دل کے سربراہ سکھبیر سنگھ بادل کو بدھ کے روز پنجاب کے امرتسر میں گولڈن ٹیمپل کے باہر ایک شخص نے اس وقت گولی مار دی جب وہ ’سیوادار‘ کی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔ سکھبیر سنگھ بادل، جو ٹانگ ٹوٹی ہونے کی وجہ سے وہیل چیئر پر بیٹھ کر سزا بھگت رہے تھے، خود پر چلائی گئی گولی نشانہ خطا ہونے سے دیوار پر لگنے کی وجہ سے محفوظ رہے۔
سکھبیر سنگھ بادل کی سیوا داری کے دوران ان کی دیکھ بھال کرنے کے لئے ان کے اپنے آدمی بھی گولڈن ٹیمل کے گیٹ پر موجود تھے، تاہم ان کے حرکت میں آنے سے پہلے ہی وہاں موجود ایک دوسرے سیوا دار نے حملہ کرنے والے پر ہاتھ ڈال لیا۔
گولڈن ٹیمل کے پر ہجوم دروازے پر اس دلیرانہ حملہ کے وقت نیوز چینلز کے کچھ کیمرے بھی وہاں موجود تھے جنہوں نے اس شوٹنگ کو ریکارڈ کر لیا۔ سکھبیر سنگھ بادل کو اکال تخت کے بزرگوں نے 2007 سے 2017 تک پنجاب میں اشرومنی اکالی دل کی حکومت کی طرف سے کی گئی "غلطیوں" کی سزا کے طور پر کچھ دن کے لئے گولڈن ٹیمل جسے گورو دوارہ دربار صاحب کہا جاتا ہے، کے دروازے پر سیوا کرنے کی ڈیوٹی دی تھی۔
حملہ کرنے والا نارائن سنگھ چوڑا "کھالصتانی ٹیررسٹ"؟
ٹائز آف اندیا اور بعض دیگر انڈین نیوز آؤٹ لیتس نے سکھبیر سنگھ بادل پر حملہ کرنے والے نارائن سنگھ کو "خالصتانی ٹیررسٹ" قرار دے دیا ہے۔
ایک نیوز چینل کی اتفاقاً ریکارڈ ہو جانے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نارائن سنگھ چوڑا آہستہ آہستہ بادل کے قریب پہنچا اور اپنی جیب سے پستول نکال کر سکھبیر سنگھ بادل کا نشانہ لیا، اس دوران وہاں موجود ایک دوسرے سیوا دار نے تیزی سے کام کیا، چوڑا کے ہاتھ پکڑ لیے، جس کی وجہ سے گولی اپنے ہدف سے چھوٹ گئی اور بادل کے پیچھے دیوار سے ٹکرا گئی۔ بادل بال بال بچ گئے۔
شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی (SGPC) ٹاسک فورس نے بھی فوری مداخلت کی، اور سیکورٹی اہلکاروں نے چوڑا کو حراست میں لے لیا،۔ اس کے بارے میں انڈین میڈیا کا دعویٰ ہے کہ وہ ڈیرہ بابا نانک سے ایک سابق دہشت گرد ہے۔
امرتسر کے پولیس کمشنر گرپریت سنگھ بھلر نے بادل پر حملے کو ناکام بنانے والے جتھے دار کو پنجاب پولیس کا خفیہ اہلکار قرار دیا اور بتایا کہ وہ زیڈ کیٹیگری کے محافظ ہیں۔
نارائن سنگھ چوڑا کون ہے؟
نارائن سنگھ چوڑا خالصتانی سابق عسکریت پسند ہیں جنہوں نے کئی مقدمات کا بھی سامنا کیا اور زیر زمین بھی رہے۔
نارائن سنگھ چوڑہ نے سکھبیر سنگھ بادل کے سامنے کھڑے ہو کر ان پر گولی چلانے کی کوشش کی۔ وہ اپنا کام تقریباً کر چکے تھے لیکن ایک مداخلت کار نے جو بعد مین پولیس اہلکار نکلا ، آخری لمحے میں مداخلت کی اور نارائن چوڑا کے ہاتھ کو اوپر کی طرف دھکیل دیا، جس کی وجہ سےسکھبیر بادل اس حملے میں بال بال بچ گئے۔
گزشتہ چند برسوں سے آتنک چھوڑ کر بظاہر شریفانہ زندگی گزارنے والے نارائن سنگھ چوڑا پنتھک رہنما کے طور پر سرگرم ہیں اور ان کا تعلق ڈیرہ بابا نانک کے علاقے سے ہے۔
منگل بھی جب سکھبیر بادل کی سیوا کا پہلا دن تھا، نرائن سنگھ کو سفید کرتہ اور پاجامے میں سکھبیر بادل کے قریب گھومتے ہوئے دیکھا گیا تھا لیکن کسی نے ان پر توجہ نہین دی تھی۔
نارائن چوڑا بریل جیل بریک کا ماسٹر مائنڈ
انڈین ایکسپریس نے لکھا ہے کہ نارائن سنگھ چوڑا نے ببر خالصہ کے جگتار سنگھ ہوارا، اور پرمجیت سنگھ بھیورا کی اپنے دو ساتھیوں جگتار سنگھ تارا اور دیوی سنگھ کے ساتھ، بریل جیل سے فرار ہونے میں مدد کی تھی۔ اس نے کافی دیر تک کیلئے جیل کی بجلی بند کردی تھی۔
پولیس کے مطابق ملزم سے حملے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔