(مانیٹرنگ ڈیسک) سیالکوٹ میں سری لنکن منیجر کے قتل کے واقعے کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں۔
پولیس کی تحقیقات کے مطابق وقوعہ کے وقت لیدر فیکٹری میں رنگ روغن کا کام جاری تھا، سری لنکن منیجر نے صبح 10 بج کر28 منٹ پردیوارپر لگے کچھ پوسٹرز اتارے تو اس دوران فیکٹری منیجر اور ملازمین میں معمولی تنازع ہوا۔
تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہےکہ فیکٹری منیجر زبان سے نا آشنا تھا جس وجہ سے اسے کچھ مشکلات درپیش تھیں تاہم فیکٹری مالکان نے ملازمین کےساتھ تنازع حل کرایا اور فیکٹری منیجر نے غلط فہمی کا اظہار کرکے معذرت بھی کی لیکن کچھ ملازمین نے بعد میں دیگر افراد کو اشتعال دلایا جس پر بعض ملازمین نے منیجر کو مارنا شروع کردیا۔
فوٹیج سے پتا چلا کہ صبح 10 بج کر 40 منٹ پر منیجر کو عمارت سے نیچے گرایا گیا اور مشتعل افراد اسے گھسیٹ رہے تھے، منیجر کو مشتعل ملازمین نے اندر ہی مار دیا تھا، جس وقت اسے فیکٹری کی چھت سے نیچے گرایا تھا وہ بے سدھ ہوچکا تھا اور غالب امکان ہے کہ نیچے گرنے سے منیجر کی موت واقع ہوچکی تھی، اس کے بعد منیجر کی لاش کو گھسیٹ کر فیکٹری ایریا سے باہر لایا گیا۔
تحقیقات کے مطابق گارمنٹ فیکٹری میں 13 سکیورٹی گارڈز تعینات تھے لیکن واقعے کے وقت تمام گارڈز بھی موقع سے فرار ہوگئے جس کے بعد ملازمین فیکٹری منیجر کی لاش گھسیٹ کر باہر لے آئے، 11 بج کر 28 منٹ پر پولیس کو ون فائیو پر اطلاع دی گئی تو مقامی ایس ایچ او جائے وقوعہ پر پہنچے، صورتحال خراب دیکھ کر انہوں نے ڈی پی او کو کال کی جس پر ڈی پی او نے 27 انسپکٹرز کو موقع پر پہنچنے کی ہدایت کی اور بھاری نفری کو طلب کرلیا۔
تحقیقات سے پتا چلا ہےکہ سڑک بند ہونے سے پولیس کی نفری کو جائے وقوعہ پر پہنچنے میں تاخیر ہوئی اور ڈی پی او بھی خود پیدل بھاگ کر جائے وقوعہ پر پہنچے مگر ان کے پہنچنے تک ملازمین فیکٹری منیجر کی لاش کو جلا چکے تھے۔