سٹی42: پاکستان کرکٹ بورڈ نے گلگت بلتستان کے بلند پہاڑی علاقہ بالائی ہنزہ کے سرحدی گاؤں سوست میں کرکٹ کا ٹیلنٹ تلاش کرنے کے لئے ویمن کرکٹ ٹرائلز کروا دیئے۔
سوست گاؤں میں کروائے گئے ان ٹرائلز میں بالائی پہاڑی علاقوں کی کرکٹ کھیلنے والی بہت سی لڑکیوں نے شرکت کی اور کئی ٹیلنٹڈ وومین کرکٹرز سامنے آئیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کرکٹ کھیلنے والی لڑکیوں کے ٹیلنٹ کو سامنے لانے اور بہترین کھلاڑیوں کو آگے بڑھنے میں مدد دینے کے لئے وومن کرکٹرز کے لئے دو مرحلوں میں 14 شہروں میں ٹرائلز کروا رہا ہے۔ یہ ٹرائلز 3 ستمبر تک مکمل ہوں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے گراس روٹ لیول پر ٹیلنٹ کو اجاگر کرنے کی کوشش کے طور پر کل5 اگست سے ملک بھر میں خواتین کے لیے اوپن ٹرائلز کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
سوست میں پہلی مرتبہ خواتین کے کرکٹ ٹرائلز کا انعقاد کیا گیا جس میں علاقہ کے لوگوں نے بہت دلچسپی کا اظہار کیا۔ ہنزہ اور نگر کا یہ علاقہ اپنے دلکش مناظر اور پرجوش کرکٹ کمیونٹی کے لیے پہچانا جاتا ہے۔ ان ٹرائلز کو دور دراز علاقوں میں خواتین کی صلاحیتوں کو تلاش کرنے کے پی سی بی کے عزم کے اظہار کی حیثیت سے دیکھا جا رہا ہے۔
وومین کرکٹرز کے ٹرائلز کے 2 مرحلے
پہلے مرحلہ میں سوست کے بعد گلگت ، ہنزہ میں 5 سے 7 اگست تک ٹرائلز ہوں گے جبکہ دوسرا مرحلہ پاکستان بھر کے باقی علاقوں کے 11 شہروں پر محیط ہو گا اور 21 اگست سے شروع ہو کر 3 ستمبر کو مکمل ہوگا۔
کسی شہر میں ٹرائلز کے لئے اعلان کئے گئے روز بارش ہو گئی تو اس شہر کے ٹرائلز 4 سے 5 ستمبر کے درمیان کیے جائیں گے۔
سابق بین الاقوامی کرکٹرز اسد شفیق اور بتول فاطمہ جو کہ خواتین کی قومی سلیکشن کمیٹی کی ممبر ہیں، ملک بھر میں ٹرائلز کریں گے۔
وومین کرکٹرز ٹرائلز میں میں دو کیٹیگریز"انڈر 19" اور"ایمرجنگ کرکٹر" ہ کے لئے ٹیلنٹ تلاش کیا جا رہا ہے۔ یکم ستمبر 2005 یا اس کے بعد پیدا ہونے والی کھلاڑی انڈر 19 ٹرائلز کے لیے اہل ہیں ۔
وومین کرکٹرز کے ٹرائلز کا دوسرا مرحلہ
دوسرے مرحلے میں ٹرائلز میں شرکت کے لئے وومین کرکٹرز آن لائن فارم پُر کر کےخود کو رجسٹر کروا سکتی ہیں۔ یہ فارم مقررہ وقت پر آن لائن دستیاب ہوں گے۔ کھلاڑیوں کو ٹرائلز کے لیے اپنے بھرے ہوئے فارمز کی کاپی اور اصل برتھ سرٹیفکیٹ، ب فارمز اورشناختی کارڈ ساتھ لانے کی ضرورت ہوگی۔ آن لائن رجسٹریشن تک رسائی نہ رکھنے والی لڑکیاں ٹرائلز کے دن گراؤنڈ میں بھی اپنی رجسٹریشن کروا سکتی ہیں۔
بیٹیوں کی ٹرائلز میں شرکت کے لئے مدد کیجئے، بتول فاطمہ کی اپیل
سابق ٹیسٹ کرکٹر اور سلیکشن کمیٹی کے رکن اسد شفیق کا کہنا ہے کہ یہ ٹرائلز سلیکٹرز کو خواتین کرکٹرز کی مستقبل کی کھلاڑیوں کو دریافت کرنے اور تیار کرنے میں مدد کریں گے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے خواہاں ہیں کہ ملک کے ہر کونے سے ٹیلنٹ کو سامنے آنے کا مناسب موقع ملے۔ یہ عمل انہیں ڈومیسٹک ٹیموں کی نمائندگی کرنے کے قابل بنائے گا اور پھر مستقبل میں قومی ٹیموں کے لیے کھیلنے کا باعث بنے گا۔
سابق وکٹ کیپر بیٹر اور سلیکشن کمیٹی کی رکن بتول فاطمہ کا کہنا ہے کہ اوپن ٹرائل نوجوان ٹیلنٹ کو پروان چڑھانے کی ہماری کوششوں میں ایک اہم قدم ہیں۔ میں تمام والدین سے درخواست کروں گی کہ وہ اپنی بیٹیوں کو ملک گیر سلیکشن ٹرائلز میں حصہ لینے میں ان کی مدد کرکے ان کے کرکٹ کے خوابوں کو پورا کرنے میں مدد کریں۔