ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مجرموں کے سر کی قیمت مقرر کرنے کیلئے پولیس رولز 1934 میں ترمیم کا فیصلہ

مجرموں کے سر کی قیمت مقرر کرنے کیلئے پولیس رولز 1934 میں ترمیم کا فیصلہ
کیپشن: Price on terrorists' heads
سورس: web desk
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:  پنجاب حکومت نے تاریخ میں پہلی مرتبہ دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کے سروں پر قیمت مقرر کا باقائدہ لیگل فریم ورک بنانے کے لیے پولیس رولز 1934 میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔

اس حوالے سے خصوصی کمیٹی تشکیل دے گئی ہے جس میں سیکرٹری پنجاب، آئی جی پولیس، سیکرٹری خزانہ اور ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شامل ہیں, معتبر ذرائع نے  بتایا کہ دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کے سروں پر قیمت مقرر کرنے کے لئے پولیس رولز 1934 رول 15.18میں ’’ ہیڈ منی‘‘ کا ذکر نہیں تھا اور اس حوالے سے انعامات کو ’’ لبرل ایوارڈز ‘‘ کا نام دیا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کے سروں پر قیمت کا تعین آئی جی پنجاب کے ایک حکم نامے (Standing Orders) پر ہو رہا تھا اور آئی جی محکمہ پولیس کی طرف سے بنائے گئے پوائنٹس کی بنیاد پر دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کے سروں کی قیمت متعین کرتے تھے۔

آئی جی یہ اختیارات پولیس آرڈر 2002ء کے آرٹیکل 112کے تحت استعمال کرتے تھے جس میں یہ لکھا ہے کہ آئی جی کوئی بھی رول نوٹیفائی کر سکتا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق اس سے قبل زیادہ سے زیادہ 26 پوائنٹس کے ساتھ کسی مجرم کے سر کی قیمت 40 لاکھ تک رکھی گئی تھی لیکن پچھلے دو سال کے دوران دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کے سروں پر قیمت ایک کروڑ تک چلی گئی تھی جو اب 2کروڑ تک بھی ہو سکتی ہے۔