ملک اشرف : عدالت نے چینی کا ریٹ مقرر کرنے کا حکومتی نوٹیفکیشن معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی ،،عدالت نے تمام درخواستیں یکجا کرکے مرکزی کیس کے ساتھ سماعت کے لئے مقرر کرنے اور شورٹی بانڈز کے عوض شوگر کےخلاف تادینی کارروائی سے روک دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے شوگرز ملز مالکان کی درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ جاری کیا، فیصلے میں عدالت نے درخواستوں کو باقاعدہ سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے پنجاب حکومت سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔۔عدالت کا کین کمشنر کو شوگر ملز کی چینی کی سپلائی کا ریکارڈ مکمل رکھنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے چینی کی 89.50 روہے قیمت مقرر کرنے کا حکومتی نوٹیفکیشن معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان اسد علی باجوہ پیش ہوئے۔۔اور انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق چینی کی قیمت مقرر کرنے کے لئےشوگز ملز مالکان کو نوٹس جاری کیے گیے ,درخواست گزار وکلاء کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ ہائیکورٹ نے چینی کا ریٹ مختص کرنے سے قبل شوگرز ملز مالکان کا مؤقف سننے کا حکم دیا تھا۔عدالتی حکم کے باجود ہمیں سنا ہی نہیں گیا, حکومت کی جانب سے چینی کی نئی قمیت 89.50 روپے مقرر کی ,اس قیمت پر چینی فروخت کرنا ممکن نہیں,عدالت نے اپنے سابقہ تحریری حکم میں تمام فریقین کو سننے کاحکم دیا۔
درخواست گزاروں کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت چینی کی قیمت 89.50 روہے مقرر کرنے کا حکومتی نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے،عدالت سے مزید استدعا کی گئی کہ درخواست کے حتمی فیصلے تک چینی کی نئی قیمت مقرر کرنے کےنوٹیفکیشن پر عمل درآمد روکنے کا حکم دے۔