سٹی42: وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ "بجلی کے شعبے میں بڑی اصلاحات سے 3,696 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے،اس کا ریلیف عوام کو ملے گا۔
وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن اویس لغاری نے بجلی کے شعبے سے متعلق کئی اہم اقدامات اور چیلنجز پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ 36 آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات سے 3,696 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے، جو آنے والے سالوں میں صارفین کے لیے ریلیف کا باعث بنے گی۔
چیلنجز
انہوں نے بتایا کہ بجلی کے شعبے کا سب سے بڑا چیلنج پیداواری لاگت ہے، 2,400 ارب روپے کے گردشی قرضے نے مشکلات بڑھا دی ہیں۔ ڈسکوز کی "ناقص کارکردگی" اور کوآرڈینیشن کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے.بجلی کی طلب میں مسلسل کمی بھی شعبے کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ٹرانسمشن لائنز کے نقصانات کی وجہ سے بجلی کی قیمت میں 1 سے 2 روپے کا اضافہ ہوتا ہے۔ ان نقصانات کو کم کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 1.89 کروڑ صارفین ، جو 100 یونٹس تک استعمال کرتے ہیں، ان کے لیے بجلی کی قیمت میں 6 روپے 14 پیسے کمی کی گئی ہے۔
اویس لغاری نے بتایا کہ گردشی قرضے کو ختم کرنے میں چھ سال لگیں گے۔ اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئندہ سالوں میں اسے زیرو پر لایا جائے گا۔تمام بجلی کے میٹرز کو آٹومیٹڈ سسٹم سے تبدیل کیا جا رہا ہے۔
اویس لغاری نے کہا، سی پیک کے تحت چائنیز پلانٹس میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار پر توجہ دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم مہنگی بجلی خریدنے کی بجائے مستقبل کے لیے پائیدار حل تلاش کر رہے ہیں۔ 10 سالہ الیکٹرک پالیسی کے تحت بجلی کے شعبے کو مستحکم کرنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی یا اضافے کا ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔ بجلی کے بنیادی ٹیرف میں جون تک کیا صورتحال ہوگی, یہ دیکھنا ہوگا۔ بذریعہ ریگولیٹر ہی تمام امور انجام دیے جاتے ہیں، کام حکومت کرتی ہے۔ 7 روپے 41 پیسے کا جو ریلیف دیا گیا ہے یہ بنیادی ٹیرف میں شامل ہے۔ بنیادی ٹیرف کے بارے میں فل الحال کوئی پیشنگوئی نہیں کرسکتا۔