رائل پارک (زین مدنی) بھارتی پنجاب کے معروف سکلپچر (مجسمہ ساز) منجیت سنگھ گل نے فوک گلوکار شوکت علی کے پیار میں ان کا مجمسہ تیار کردیا جو جلد ہی بھارتی پنجاب کے کسی شہر میں نصب کیا جائے گا۔
منجیت سنگھ گِل بھارتی پنجاب کے موگا ڈسٹرکٹ سے تعلق رکھتے ہیں، منجیت سنگھ پاکستان اور بھارت کے عظیم افراد کے مجسمے بناتے ہیں، انہوں نے پاکستانی پنجابی شاعر بابا نجمی کا بھی مجسمہ تیار کیا تھا جو بھارتی پنجاب مہان دیش بھگت پارک میں نصب ہے، منجیت نے فائن آرٹ کی تعلیم گورنمنٹ آرٹ کالج چندی گڑھ سے لی، دونوں پنجاب کے مہان افراد کو مجسمے تراش کر من کو شانتی ملتی ہے۔
منجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ گلوکار شوکت علی کی گائیکی اور ان کے فن کے بہت بڑے مداح ہیں، اس لئے انہوں نے ان کے انتقال کی خبر سنتے ہی ان کا مجسمہ بنانا شروع کردیا اور ایک دن میں ہی ان کا مجسمہ تیار کر دیا ہے جو جلد ہی بھارتی پنجاب کے کسی شہر میں نصب کیا جائے گا۔
واضح رہےکہ لیجنڈ گلوکار شوکت علی جگر کے عارضے میں مبتلا تھے اور 2 اپریل کو خالق حقیقی سے جاملے، شوکت علی صوفیانہ کلام، غزل گائیکی اور پنجابی گیت گانے میں منفرد مقام رکھتے تھے، انہیں 1963 میں فلم ”ماں کے آنسو‘ میں پہلی مرتبہ گانے کا موقع ملا۔
شوکت علی نے 1965 کی جنگ میں جو ملی نغمے گائے انہوں نے گھر گھر دھوم مچائی، یہ نغمے آج بھی لہو گرما دیتے ہیں۔ فوک گائیکی میں شوکت علی کا کوئی ثانی نہیں، سیف الملوک ہو یا چھلہ جیسے گیت، سبھی دل میں اتر جاتے ہیں، شوکت علی نے فوک گائیکی کے ساتھ غزلیں بھی گائیں جو شائقین میں بہت مقبول ہوئیں۔
شوکت علی نے دو فلموں کفارہ اور اکبرا میں اداکاری کے جوہر بھی دکھائے، پنجابی میں ان کے دو شعری مجموعے شائع ہوئے، انہیں 1990 میں پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا، شوکت علی دنیا سے تو چلے گئے لیکن ان کی آواز گونجتی رہے گی۔