سٹی42: چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس سردار شمیم احمد خان نے کہا ہے کہ بینکنگ کورٹ میں زیر التوا مقدمات محض فریقین کے درمیان تنازعات نہیں ہوتے ہیں بلکہ ان کا بالواسطہ یا بلاواسطہ تعلق ملکی معیشت سےہوتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جوڈیشل اکیڈمی میں بینکنک کورٹ کے ججز، ایس پی انویسٹی گیشنزاورپراسیکیوٹرز سے خطاب میں چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس سردارشمیم احمد خان نے واضح کیا کہ بینکنگ کورٹ کے فیصلے ملکی معیشت کی سمتوں کا تعین کرتے ہیں، ان عدالتوں میں زیرالتواء مقدمات کا تعلق وائٹ کالرکرائم سےبھی ہوسکتا ہے۔ چیف جسٹس نے زوردیا کہ بینکوں سے متعلق مقدمات میں بعض مرتبہ پیچیدہ مالیاتی اورحسابی امورزیربحث آتے ہیں، اس لیے بینکنگ جج کو زیادہ مستعدی، باریک بینی اورمحنت سےکام لینا ہوتا ہے۔
چیف جسٹس نےافسوس کا اظہار کیا کہ 99.9 فیصد تفتیشی افسروں کو معلوم ہی نہیں کہ تفتیش کیسے کی جاتی ہے، ناقص تفتیشی نظام کے باعث ملزم رہا ہوجاتے ہیں اور الزام عدالتوں پر لگا دیا جاتا ہے۔ ڈی جی جوڈیشل اکیڈمی نذیراحمد گجانہ نے ججز کوتربیتی کورس کےاغراض ومقاصد بارے آگاہ کیا ، تقریب میں ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری ہائیکورٹ، ڈائریکٹرجوڈیشل اکیڈمی منصور احمد خان، جزیلہ اسلم، خالدمحمود بھٹی، راناعارف علی سمیت دیگر جوڈیشل افسران بھی موجود تھے۔