ایٹمی پروگرام کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی آج 40 ویں برسی

4 Apr, 2019 | 11:35 AM

Sughra Afzal
Read more!

(سعدیہ خان) پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد اور ملک کو پہلا متفقہ آئین دینے والے سابق وزیر اعظم ذوالفقارعلی بھٹو کی چالیسویں برسی آج منائی جارہی ہے، اسلامی سربراہی کانفرنس اور پاکستان کا ایٹمی پروگرام شروع کرنے کا سہرا بھی ذوالفقار علی بھٹو کے سر ہے۔

ذوالفقار علی بھٹو 5 جنوری 1928 کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے، وہ بین الاقوامی قد آور سیاسی شخصیت کے روپ میں اُبھر کر سامنے آئے، اُن کے والد سر شاہنواز بھٹو بھی سیاسی میدان میں رہے، ذوالفقارعلی بھٹو نے ابتدائی تعلیم کے بعد 1950 میں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات کی ڈگری حاصل کی اور اصولِ قانون میں ماسٹرز کیا، تعلیم کے بعد انہوں نے کراچی میں وکالت کا آغاز کیا اور ایس ایم لاء کالج میں بین الاقوامی قانون پڑھانےلگے۔

ذوالفقارعلی بھٹو نے سیاست کا آغاز 1958 میں کیا اور فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کے دورِ حکومت میں وزیر تجارت، اقلیتی امور، صنعت و قدرتی وسائل اور وزیرخارجہ کے مناصب پر فائز رہے، ستمبر 1965ء میں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کا موقف بڑے بھرپور انداز سے پیش کیا۔

جنوری 1966ء میں ایوب خان نےاعلان تاشقند پر دستخط کیے تو ذوالفقار علی بھٹو بڑے دلبرداشتہ ہوئے اور اسی برس وہ حکومت سےعلیحدہ ہوگئے، اُنہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں مسئلہ کشمیر کو مرکزی حیثیت دی، اقتدار کے حصول کی لڑائی میں ملک دو ٹکڑوں میں بٹ گیا، سقوط ڈھاکہ کے بعد وہ 1971ء میں پاکستان کے صدر اور پھر 1973ء میں پاکستان کے وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے، ملک کے دولخت ہونے کے بعد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دورِ اقتدار میں بے پناہ کارنامےسر انجام دیئے۔

پیپلزپارٹی کا دورِ حکومت ختم ہونے کے بعد 1977 ء کےعام انتخابات میں دھاندلی کے سبب ملک میں حالات کشیدہ ہوئے، 5 جولائی 1977 کو جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء نافذ کیا تو ملک میں ہونیوالے مظاہروں کے نتیجے میں قائدِ عوام کو دوبار نظر بند کر کے رہا کیا گیا، بعد میں ذوالفقار علی بھٹو کو قتل کے ایک مقدمہ میں گرفتار کر لیا گیا اور 18 مارچ 1977ء کو انہیں سزائے موت سنا دی گئی۔

ذ والفقار علی بھٹو نے سزا کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی، جس میں3 ججز نے انہیں بری کرنے کا اور 3 نےسزائے موت دینے کا فیصلہ کیا، پاکستانی سیاسی اُفق کے اس چمکتے ستارےکو راولپنڈی ڈسٹرکٹ جیل میں4 اپریل اُنیس سو اُناسی کو پھانسی دیدی گئی لیکن پاکستان کی سیاست آج بھی اُن کی شخصیت کےگرد گھومتی ہے۔

مزیدخبریں