سٹی42: پنجاب میں کپاس کی پیداوار گزشتہ سال کے مقابلے میں 30 فیصدکم ہو گئی۔
محکمہ زراعت پنجاب کے اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ صوبے میں 7 لاکھ 59 ہزار گانٹھیں روئی کی پیداوار حاصل ہوچکی ہے۔
محکمہ زراعت پنجاب نے یکم ستمبر 2024 تک کپاس کی پیداوار کے جو اعدادو شمار جاری کئے ہیں ان کے مطابق 7 لاکھ 59 ہزار گانٹھوں کے برابر کاٹن کی پیداوار حاصل ہوچکی ہے۔
گزشتہ سال اسی عرصہ کے دوران 10 لاکھ 96 ہزار گانٹھوں کے برابر روئی کی پیداوار حاصل ہوئی تھی۔ اس وقت نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی تھے جنہوں نے پنجاب میں کاٹن کی پیداوار بڑھانے پر خصوصی توجہ دی تھی اور کاٹن کی کاشت کا وقت شروع ہونے سے پہلے کاشتکاروں کے لئے سہولیات کا انبار لگا دیا تھا۔ محسن نقوی نے اہم ترین انسینٹو یہ دیا تھا کہ کاٹن کی قیمت 8500 روپے فی من مقرر کروانے کی سنجیدہ کوششیں کی تھیں جن مین وہ جزواً کامیاب رہے تھے۔ محسن نقوی نے کپاس کی بوائی کا بڑا ٹارگٹ مقرر کیا اور اسے حاصل بھی کر لیا تاہم بعد میں کاٹن کی بمپر کراپ آنے کے بعد مارکیٹ میں بعض منفی قوتیں کاشتکاروں سے نگراں حکومت کے تجویز کردہ مناسب نرخ 8500 روپے فی من کے حساب سے کاٹن خریدنے سے گریزاں رہیں۔ کاٹن کی فصل آنے کے بعد محسن نقوی نے کاشتکاروں کو ان کی پیداوار کی طے کردہ قیمت دلوانے کی سرتوڑ کوشش کی تاہم وہ اس مین زیادہ کامیاب نہیں رہے۔ محسن نقوی کی نگراں حکومت ختم ہونے کے بعد کاٹن کی پیداوار بڑھانا نئی حکومت کی ترجیح نہ بن سکا جس کا نتیجہ پیداوار مین گزشتہ برس کی نسبت 30 فیصد کمی کی صورت میں سامنے آ گیا ہے۔
ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے بتایا کہ کپاس کی پیداوار گزشتہ سال اسی عرصہ کے دوران 30 فیصد تک کم رہی۔واضح رہے کہ کپاس کے علاقوں میں 46 فیصد رقبے پر چنائی جاری ہے۔