ملک اشرف : لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے بدتمیزی کرنے پر زیر حراست وکیل کو شوکاز نوٹس کا جواب دینے کی مہلت دے دی۔ آج توہین عدالت کیس کی سماعت کر کے ملزم وکیل کو شو کاز نوٹس کا جواب دینے کیلئے مہلت دے دی۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے وکیل زاہد محمود گورایہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا جس کی آج ہی دوپہر دو بجے سماعت ہو گئی۔ جسٹس علی ضیا باجوہ نے توہین عدالت کے کیس کی سماعت کرنے کے بعد وکیل کے غیر مشروط معافی مانگنے پر اسے شو کاز نوٹس کا جواب داخل کرنے کے لئے مہلت دے کر سماعت ملتوی کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ کی عدالت میں مقدمہ کی سماعت جاری تھی۔ اس دوران زاہد محمود گورایہ ایڈووکیٹ زبردستی روسٹرم پر آئے اور عدالت کے حکم کے باوجود کمرہ عدالت میں بدامنی کی صورتحال پیدا کی۔
عدالت کی حکم عدولی کرنے پر جسٹس علی ضیا باجوہ نے ہائیکورٹ کی سکیورٹی طلب کر لی۔ بدتمیزی کے مرتکب وکیل کو ہائیکورٹ کی سکیورٹی نے تحویل میں لے لیا۔ اس کے بعد جسٹس علی ضیا باجوہ نے وکیل زاہد محمود گورایہ کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کردیا۔
بعد ازاں دوپہر دو بجے جسٹس علی ضیا باجوہ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی تو پولیس نے ملزم وکیل زاہد محمود گورائیہ کو عدالت میں پیش کیا۔
وکیل زاہد محمود گورائیہ کی معافی کی سفارش کرنے کے لئے پنجاب بار کونسل اور لاہور ہائیکورٹ بار کے نمائندے پیش ہوئے۔ جسٹس علی ضیا باجوہ نے زاہد محمود گورائیہ کے وکیل کو آئندہ سماعت تک شوکاز نوٹس کے جواب کیلئے مہلت دے دی۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سماعت شروع کی تو پنجاب بار کونسل کے رکن کامران بشیر مغل اور لاہور ہائیکورٹ بار کے نمائندے پیش ہوئے۔ پولیس نے زاہد محمود گورائیہ ایڈووکیٹ کو بھی پیش کیا ۔ پنجاب بار کونسل کے رکن کامران بشیر مغل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم وکیل غیر مشروط معافی مانگ رہا ہے۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے بار کے ارکان سے کہا جس وکیل کا لائسنس معطل ہوچکا ہو ، جو بندہ وکیل ہے ہی نہیں۔۔ ہائی کورعٹ کے رجسٹرار آفس کے اہلکار نے عدالت کو بتایا کہ اس بارے ہمیں پنجاب بار کونسل کا لیٹر موصول نہیں ہوا۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے وکیل زاہد محمود گورائیہ سے استفسار کیا، آپ کس بار کے وکیل ہیں ؟ آپ سوچ سمجھ کر عدالت میں سٹیٹمنٹ دیں۔ وکیل زاہد محمود گورائیہ نے جواب دیا میں اسلام آباد بار کا ممبر ہوں، غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔ عدالت نے وکیل زاہد محمود گورائیہ کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس کا جواب دینے کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
زاہد محمود گورایہ ایڈووکیٹ کو اس سے قبل بھی توہین عدالت پرسابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے 6 ماہ قید کی سزا سُنائی تھی۔