جمال الدین جمالی: انسدادِ دہشت گری لاہور کی عدالت نے 9 مئی کو تھانہ شادمان اور مغلپورہ میں جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں عالیہ حمزہ اور صنم جاوید کے وارنٹِ گرفتاری منسوخ کر دیے۔
انسدادِ دہشت گری لاہور کی عدالت میں 9 مئی کو تھانہ شادمان اور مغلپورہ میں جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات کی جیل میں سماعت ہوئی، پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی، عمر سرفراز چیمہ، ڈاکٹر یاسمین راشد، عالیہ حمزہ عدالت میں پیش ہوئیں۔
شادمان جلاؤ گھیراؤ کیس میں رہنما پی ٹی آئی عالیہ حمزہ اور صنم جاوید کے ورانٹ گرفتاری منسوخ کر دیے گئے، جج خالد ارشد نے کہا کہ آج میں عدالت میں بطور جج نہیں بیٹھا ہوا، آج میں نے کیس صرف اگلی تاریخ کے لیے ملتوی کرنا ہے، اب میں نے کوئی آرڈر نہیں کرنا، میں شاید کل ہی اپنا چارج چھوڑ دوں۔
شاہ محمود قریشی نے عدالت میں کہا کہ ہمیں گلہ ہے کہ آپ نے ہماری ضمانتوں پر فیصلہ نہیں کیا، اب آپ نئی ڈیوٹی پر جا رہے ہیں آپ کے لیے نیک خواہشات ہیں، ضمانت تو ہمارا حق ہے، ہم نے کونسا اس ملک سے بھاگ جانا ہے۔
جج خالد ارشد نے شاہ محمود سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آپ کی دھواں دار تقریریں سنی ہیں، جو آزادی کسی کے گلے پڑے قانوناً اس کی اجازت نہیں ہو سکتی،اس پر سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ جج صاحب آپ میری بات سنیں۔
جسٹس خالد ارشد نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو ہدایت کی کہ آج آپ نہ بولیں، نئے جج آئیں گے تو ان کے سامنے دل کھول کر باتیں کیجیے گا۔
عمر سرفراز چیمہ نے عدالت میں کہا کہ ہم سوا سال سے جیل میں ہیں، اب تک 4 جج بدل چکے ہیں، ایک طرف کہتے ہیں 9 مئی کے کیسز کے کیپٹل ہل جیسے فیصلے ہونے چاہئیں، دوسری طرف کیسز کا فیصلہ ہی نہیں کر رہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری درخواست ہے کہ آپ اپنے ترازو میں انصاف کو تولیے، کیس کو 9 ستمبر کو رکھیے گا، نائین الیون پر مت ڈالیے گا۔
اس پر جج خالد ارشد نے کہا کہ میں اس کیس کو 9 تاریخ تک ملتوی کر رہا ہوں، اس کے ساتھ ہی عدالت نے سماعت بغیر کارروائی 9 ستمبر تک ملتوی کر دی۔