ویب ڈیسک: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے اس بیان کے بعد کہ روس کو دھمکی دینے والے دوبار سوچنے پر مجبور ہوجائیں گے، روس نے جدید اور خطرناک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سرمت سرحدوں پر نصب کردیئے ہیں۔
ان میزائلوں کی خاص خاصیت دس ٹن تباہ کن ایٹمی مواد دنیا کے کسی بھی کونے تک سرعت سے لے جانے کی صلاحیت ہے۔ ان میزائلوں کی تنصیب نے یورپ اور امریکہ کے میڈیا میں سنسنی پھیلا دی ہے اور دفاعی فیصلہ سازی سے متعلق اعلیٰ قیادت کی نیندیں حرام کر دی ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق روسی خلائی ایجنسی کے سربراہ روسکو سموس نے تصدیق کر دی ہے کہ بین البر اعظمیٰ بیلسٹک میزائل سسٹم "سرمت اسٹریٹجک کمپلکس" کو کومبیٹ الرٹ پوزیشن پر نصب کردیا گیا ہے۔
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹاس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ماہرین کے اندازوں کی بنیاد پر آر ایس 28 سرمت 10 ٹن تک وزنی جوہری وارہیڈ کو دنیا بھر میں، شمالی اور جنوبی قطب دونوں قطبوں کے انتہائی دور دراز مقامات سمیت کسی بھی مقام پر پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے روس کی جانب سے خطرناک دور مار میزائلوں کی سرحدوں پر تنصیب کے متعلق سوالات کے جواب میں کہا کہ وہ ان اطلاعات کی تصدیق کرنے کی پوزیشن میں نہیں کہ کیا واقعی روس نے سرمت کو اپنے کومبیٹ الرٹ (جوابی حملہ کی تیاری) میں شامل کرلیا ہے۔
روس نے اپریل 2022 میں سرمت میزائل کا تجربہ کیا تھا، لانچ کیے گئے میزائلوں نے روس کے مشرق بعید کے آخری علاقے کامچٹکا جزیرہ نما پر اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔
اندازہ ہے کہ روس کا سرمت میزائل برطانیہ کے دارالحکومت لندن کو 6 منٹ میں تباہ کرسکتا ہے۔